نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ مِزَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے مزاح ( خوش طبعی اور دل لگی ) کا طریقہ

1. اے دو کانوں والے!

حدیث نمبر: 234
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ» قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: «يَعْنِي يُمَازِحُهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اے دو کانوں والے۔ راوی محمود (بن غیلان) کہتے ہیں ابواسامہ نے کہا: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مزاح کیا۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 1992 وقال: حسن غريب صحيح)، سنن ابي داود (5002)، مسند احمد (127/3)»
اس روایت کی سند قاضی شریک رحمہ اللہ (مدلس) کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن المعجم الکبیر للطبرانی (240/1 ح662) میں اس کا ایک حسن لذاتہ شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ روایت بھی حسن ہے۔