نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
زہد سے متعلق مسائل

3. جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرے

حدیث نمبر: 610
446- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا أحب الله العبد قال: يا جبريل، قد أحببت فلانا فأحبه، فيحبه جبريل، ثم ينادي فى أهل السماء: ألا، إن الله قد أحب فلانا فأحبوه، فيحبه أهل السماء، ثم يوضع له القبول فى الأرض. وإذا أبغض العبد“ قال مالك: لا أحسبه إلا قال فى البغض مثل ذلك.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو کہتا ہے: اے جبریل! میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو تو جبریل علیہ السلام اس سے محبت کرتے ہیں پھر وہ آسمان والوں میں منادی کرتے ہیں کہ سنو! بے شک اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو تو آسمان والے اس شخص سے محبت کرتے ہیں پھر اسے زمین میں (اہل ایمان کے نزدیک) مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ اور جب (اللہ) کسی شخص سے بغض کرتا ہے تو۔۔۔ امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ اسی طرح کی بات بغض کے بارے میں بھی ہے۔ یعنی اللہ اس سے بغض کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «446- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 953/2 ح 1842، ك 51 ب 5 ح 15) التمهيد 237/21، الاستذكار: 1778، و أخرجه مسلم (2637/157) من حديث مالك به ورواه البخاري (7485) من حديث ابي صالح به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 610 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 610  
´جس سے اللہ تعالیٰ محبت کرے`
«. . . 446- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا أحب الله العبد قال: يا جبريل، قد أحببت فلانا فأحبه، فيحبه جبريل، ثم ينادي فى أهل السماء: ألا، إن الله قد أحب فلانا فأحبوه، فيحبه أهل السماء، ثم يوضع له القبول فى الأرض. وإذا أبغض العبد قال مالك: لا أحسبه إلا قال فى البغض مثل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو کہتا ہے: اے جبریل! میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو تو جبریل علیہ السلام اس سے محبت کرتے ہیں پھر وہ آسمان والوں میں منادی کرتے ہیں کہ سنو! بے شک اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو تو آسمان والے اس شخص سے محبت کرتے ہیں پھر اسے زمین میں (اہل ایمان کے نزدیک) مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ اور جب (اللہ) کسی شخص سے بغض کرتا ہے تو۔۔۔ امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ اسی طرح کی بات بغض کے بارے میں بھی ہے۔ یعنی اللہ اس سے بغض کرتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 610]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 157/ 2637، من حديث ما لك به ورواه البخاري 7485، من حديث ابي صالح به]

تفقه:
➊ جس راوی کو ثقہ محدثین کرام بالاتفاق ثقہ کہہ دیں وہ اللہ کے دربار میں بھی محبوب اور ثقہ راوی ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے: [صحيح بخاري 1367، وصحيح مسلم 949، دار السلام: 2200]
➋ جس راوی کوثقہ محدثین کرام بالاتفاق ضعیف و مجروح قرار دیں تو وہ راوی باطن اور حقیقت میں بھی ضعیف و مجروح ہی ہوتا ہے اور اس کی ہر روایت مردود ہوتی ہے الا یہ کہ کوئی ثقہ صدوق راوی اس کی متابعت کر دے۔
➌ اللہ کی محبت کے بارے میں مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 303، 155، البخاري 6806، ومسلم: 2562]
➍ محبت کرنا الله کی صفات میں سے ایک صفت ہے جس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کی کیفیت نامعلوم ہے۔
➎ حصول محبت الٰہی کا واحد ذریعہ کتاب و سنت پر عمل ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 446