نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حرام و ناجائز امور کا بیان

8. بے مقصد کتے رکھنا جائز نہیں ہے

حدیث نمبر: 595
256- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد ولا كلب ماشية نقص من أجره كل يوم قيراطان.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی شکاری اور جانوروں کی حفاظت والے کتے کے علاوہ کوئی کتا پالے تو اس کے اجر و ثواب (نیکیوں) میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «256- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 969/2 ح 1874، ك 54 ب 5 ح 13، نحو المعنيٰ) التمهيد 217/14، الاستذكار:1810، أخرجه البخاري (5482) و مسلم (1574/50) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 596
518- مالك عن يزيد بن خصيفة أن السائب بن يزيد أخبره أنه سمع سفيان بن أبى زهير، وهو رجل من أزد شنوءة من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم، يحدث ناسا معه عند باب المسجد فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا نقص من عمله كل يوم قيراط“ قال: أنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: أى ورب هذا المسجد.
ازدشنوءہ (قبیلے) کے ایک صحابی سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ مسجد کے دروازے کے پاس لوگوں سے حدیثیں بیان کر رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کھیت اور مویشیوں کے بغیر کتا پالے تو اس کے عمل میں سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے۔ (سیدنا السائب بن یذید رضی اللہ عنہ نے) کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: جی ہاں! اس مسجد کے رب کی قسم! (میں نے سنا ہے)۔
تخریج الحدیث: «518- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 969/2 ح 1873، ك 54 ب 5 ح 12) التمهيد 27/23، الاستذكار: 1809، و أخرجه البخاري (2323) و مسلم (1572) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 596 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 596  
´بے مقصد کتے رکھنا جائز نہیں ہے`
«. . . 518- مالك عن يزيد بن خصيفة أن السائب بن يزيد أخبره أنه سمع سفيان بن أبى زهير، وهو رجل من أزد شنوءة من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم، يحدث ناسا معه عند باب المسجد فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا نقص من عمله كل يوم قيراط قال: أنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: أى ورب هذا المسجد. . . .»
. . . ازدشنوءہ (قبیلے) کے ایک صحابی سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ مسجد کے دروازے کے پاس لوگوں سے حدیثیں بیان کر رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کھیت اور مویشیوں کے بغیر کتا پالے تو اس کے عمل میں سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے۔ (سیدنا السائب بن یذید رضی اللہ عنہ نے) کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: جی ہاں! اس مسجد کے رب کی قسم! (میں نے سنا ہے)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 596]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2323، ومسلم 1576، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ کھیت، مویشیوں اور شکاری کتے کے علاوہ کوئی کتا پالنا جائز نہیں ہے۔
➋ ضرورت کے وقت سچی قسم کھانا جائز ہے۔
➌ جس طرح اعمالِ صالحہ سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اسی طرح گناہوں اور شریعت کی مخالفت سے نیکیاں ضائع بھی ہو جاتی ہیں۔
➍ نیز دیکھئے [الموطأ 256، البخاري 5482، ومسلم 1574/50]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 518