نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
فتنہ و آزمائش سے متعلق مسائل

1. فتنوں کی سرزمین عراق ہے

حدیث نمبر: 546
267- مالك عن عمه أبى سهيل بن مالك عن أبيه أنه سمع طلحة بن عبيد الله يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من أهل نجد، ثائر الرأس، يسمع دوي صوته ولا يفقه ما يقول، حتى دنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا هو يسأل عن الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”خمس صلوات فى اليوم والليلة“، فقال: هل على غيرهن؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وصيام رمضان“، قال: هل على غيره؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“، قال: وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، فقال: هل على غيرها؟ قال: ”لا، إلا أن تطوع“، قال: فأدبر الرجل وهو يقول: والله لا أزيد على هذا ولا أنقص منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أفلح إن صدق.“
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نجد والوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دیتی لیکن اس کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی، حتیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ گیا۔ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ اسلام کے بارے میں کچھ پوچھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن اور رات میں پانچ نمازیں (فرض ہیں)۔ اس نے کہا: کیا ان (پانچوں) کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی نماز فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نوافل پڑھو۔، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور رمضان کے روزے (فرض ہیں)۔ اس نے کہا: کیا ان کے علاوہ بھی کوئی روزے مجھ پر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اِلا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی روزے رکھو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: کیا اس (زکوٰۃ) کے علاوہ اور بھی مجھ پر کچھ فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں الا یہ کہ تم اپنی مرضی سے نفلی صدقے دو۔، پھر وہ آدمی یہ کہتے ہوئے پیٹھ پھیر کر روانہ ہوا: اللہ کی قسم! میں ان پر نہ زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «267- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 175/1 ح 425، ك 9 ب 25 ح 94) التمهيد 157/16، 158، الاستذكار: 395، و أخرجه البخاري (56) مسلم (11) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 547
293- وبه: أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، يقول: ”ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سنو! یقیناً فتنہ یہاں ہے، یقیناً فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ (بڑا فتنہ) نکلے گا۔
تخریج الحدیث: «293- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 975/2 ح 1890، ك 54 ب 11 ح 29) التمهيد 11/17، الاستذكار: 1826، و أخرجه البخاري (3279) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 547 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 547  
´فتنوں کی سرزمین عراق ہے`
«. . . 293- وبه: أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، يقول: ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: سنو! یقیناً فتنہ یہاں ہے، یقیناً فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ (بڑا فتنہ) نکلے گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 547]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3279، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مشرق سے مراد عراق کا علاقہ ہے جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث سابق: بخاری(1525) ومسلم (1182)
➌ شیطان کے سینگ سے مراد بڑا فتنہ ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے سے غیب کی جو خبریں بتائی ہیں وہ من وعن پوری ہوکر رہیں گی۔
➎ قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ظہور ابھی تک باقی ہے۔
➏ یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سے ہے۔
➐ اللہ کے سچے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا گیا ہے۔
➑ عراق میں بہت سے فتنے ہوئے تھے مثلاً شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ۔ دیکھئے [التمهيد 17/12]
یعنی فتنہ پردازوں اور ظالموں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تھا جو کہ بہت بڑا ظلم ہے۔ عراق کربلاء (کرب وبلاء) میں ظالم اور مظلوم کے درمیان جو معرکہ ہوا اس کا خمیازہ ابھی تک اُمت بھگت رہی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 293   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ
شیخ الحدیث مولانا عبد العزیز علوی حفظ اللہ
مولانا داود راز رحمہ اللہ
الشیخ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2268  
´ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: فتنے کی سر زمین وہاں ہے اور آپ نے مشرق (پورب) کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2268]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2268   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7297  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
موسیٰ علیہ السلام نے صرف ایک قبطی کو غلطی سے غیر شعوری طور پر،
بلا عمد قتل کیا تھا،
لیکن اس پر غم و حزن میں مبتلا ہوگئے اور تمام مسلمانوں کو شعوری اور ارادی طور پر قتل کرتے ہوئے عار محسوس نہیں کرتے،
چھوٹے چھوٹے مسائل کے بارے میں بہت چھان بین کرتے ہوئے،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تم بہت متقی اور پرہیز گار ہو،
لیکن مسلمانوں مین تفرقہ پیدا کرنا،
فتنے بھڑکا،
ائمہ کے خلاف پرو پیگنڈا کرنا اوربغاوت کا تمہارا معمول ہے،
اسی طرح حضرت سالم رحمہُ اللہُ نے مشرق کا مصداق اہل عراق کو قرار دیا ہے۔
''اہل عراق نے مچھر کے خون کے بارے میں سوال کیا تھا،
جبکہ وہ حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرچکے تھے،
اس سے بھی ثابت ہوا اس حدیث کا مصداق اہل عراق ہیں نہ کہ مقرر کردہ نجدی جن کو احناف اس کا مصداق بنانے کے لیے زور لگاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7297   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7297  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
موسیٰ علیہ السلام نے صرف ایک قبطی کو غلطی سے غیر شعوری طور پر،
بلا عمد قتل کیا تھا،
لیکن اس پر غم و حزن میں مبتلا ہوگئے اور تمام مسلمانوں کو شعوری اور ارادی طور پر قتل کرتے ہوئے عار محسوس نہیں کرتے،
چھوٹے چھوٹے مسائل کے بارے میں بہت چھان بین کرتے ہوئے،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تم بہت متقی اور پرہیز گار ہو،
لیکن مسلمانوں مین تفرقہ پیدا کرنا،
فتنے بھڑکا،
ائمہ کے خلاف پرو پیگنڈا کرنا اوربغاوت کا تمہارا معمول ہے،
اسی طرح حضرت سالم رحمہُ اللہُ نے مشرق کا مصداق اہل عراق کو قرار دیا ہے۔
''اہل عراق نے مچھر کے خون کے بارے میں سوال کیا تھا،
جبکہ وہ حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرچکے تھے،
اس سے بھی ثابت ہوا اس حدیث کا مصداق اہل عراق ہیں نہ کہ مقرر کردہ نجدی جن کو احناف اس کا مصداق بنانے کے لیے زور لگاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7297   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3511  
3511. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: آگاہ ہوجاؤ! اس طرف فتنہ رونما ہوگا۔ آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کرکے فرمایا، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3511]
حدیث حاشیہ:
شیطان طلوع آفتاب کے وقت اپنا سر اس پر رکھ دیتا ہے تاکہ آفتاب پرستوں کا سجدہ شیطان کے لئے ہوجائے، علماءنے لکھا ہے یہ حدیث اشارہ ہے ترکوں کے فساد کا جو چنگیز خاں کے زمانے میں ہوا، انہوں نے مسلمانوں کو بہت تباہ کیا، بغداد کو لوٹا اور خلافت اسلامی کو برباد کردیا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3511   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7092  
7092. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ایک مرتبہ منبر کے ایک جانب کھڑے ہوئے اور فرمایا: فتنہ ادھر ہے فتنہ ادھر ہے جدھر شیطان کا سینگ یا قرن شمس طلوع ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7092]
حدیث حاشیہ:
مراد مشرق ہے، شیطان طلوع اور غروب کے وقت اپنا سر سورج پر رکھ دیتا ہے تاکہ سورج پرستوں کا سجدہ شیطان کے لیے ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7092   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7093  
7093. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا جبکہ آپ مشرق کی طرف منہ کیے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے: آگاہ رہو! فتنہ اسی طرف سے رونما ہوگا جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7093]
حدیث حاشیہ:
مدینہ کے پورب کی طرف عراق، عرب، ایران وغیرہ ممالک واقع ہوئے ہیں۔
ان ہی ممالک سے بہت سے فتنے شروع ہوئے۔
تاتاریوں کا فتنہ بھی ادھر ہی سے شروع ہوا، جنہوں نے بہت سے اسلامی ملکوں کو تہ و بالا کر دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7093   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3104  
3104. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ (ایک مرتبہ) خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے حضرت عائشہ ؓ کی رہائش گاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار فرمایا: اس طرف (مشرق کی جانب) سے فتنے برپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3104]
حدیث حاشیہ:
المراد بقرن الشیطان طرف رأسه أي یدني رأسه إلی الشمس في وقت طلوعھا فیکون الساجدون للشمس من الکفار کالساجدین له وقیل قرنه أمته وشیعته وفي بعضھا قرن الشمس۔
(حاشیہ بخاری شریف)
یعنی قرن الشیطان سے اس کے سر کا کنارامراد ہے۔
وہ سورج کے نکلنے کے وقت اس کی طرف اپنا سر کردیتا ہے تاکہ سورج کو سجدہ کرنے والے کافر اس کو سجدہ کریں۔
گویا وہ اسی کو سجدہ کر رہے ہیں۔
کہا گیا ہے کہ قرن سے مراد اس کے ماننے والے ہیں‘ جو شیطان کے پجاری ہیں۔
علامہ عینی ؒفرماتے ہیں کہ مشرق سے آپ ﷺنے ارض عراق کی طرف اشارہ فرمایا تھا‘ جو فی الواقع فتنوں کا مرکز رہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3104   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5296  
5296. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئےسنا: فتنہ ادھر سے آئے گا۔ اور آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5296]
حدیث حاشیہ:
یعنی مشرقی ممالک کی طرف۔
اس حدیث میں کسی شخص کا نام مذکور نہیں بلکہ جو شخص کی طرف سے نمودار ہو اور گمراہی اور بے دینی کی دعوت دے وہ اس سے مراد ہو سکتا ہے اور تعجب ہے ان لوگوں پر جنہوں نے حضرت امام محمد بن عبدالوہاب کو اس فتنہ سے مراد لیا ہے۔
حضرت امام محمد بن عبدالوہاب تو لوگوں کو توحید اور اتباع سنت کی طرف بلاتے تھے۔
انہوں نے اہل مکہ کو جو رسالہ لکھ کر بھیجا ہے اس میں صاف یہ مرقوم ہے کہ قرآن اور صحیح حدیث ہمارے اور تمہارے درمیان حکم ہے، اس پر عمل کرو۔
البتہ ممالک مشرقی میں سید احمد خان رئیس النیا چرہ اور مرزا غلام احمد قادیانی اس حدیث کے مصداق ہو سکتے ہیں۔
ہمارے استاد مولانا بشیر الدین صاحب قنوجی محدث فرماتے تھے کہ مشرق سے مراد بدایون کا قصبہ ہے وہیں سے فضل رسول ظاہر ہوا جس نے دنیا میں بہت سی بدعتیں پھیلائیں اور اہلحدیث اور اہل توحید کو کافر قرار دیا (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5296   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3279  
3279. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے مشرق کی جانب اشارہ کر کے فرمایا: فتنہ یہاں ہے۔ فساد اسی جگہ سے برپا ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3279]
حدیث حاشیہ:

اس سے مراد سر زمین عراق ہے جومدینہ طیبہ سے مشرق کی جانب ہے اور شروع سے آج تک فتنوں کی آماجگاہ ہے۔

یہ حدیث اعلام نبوت میں سے ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردی تھی کہ مشرق کی طرف سے فتنوں کاآغاز ہوگا۔
چنانچہ جیسے آپ نے فرمایا:
تھاویسے ہی ہوااور مشرق کی طرف سے فتنوں کا آغاز ہوا۔
ان فتنوں کی تفصیل ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔

اس حدیث میں طلوع کی نسبت سینگ کی طرف کی گئی ہے۔
حالانکہ طلوع تو سورج ہوتا ہے؟ درحقیقت طلوع آفتاب کے وقت شیطان کا سینگ بھی ساتھ ہوتا ہے اس لیے طلوع کی نسبت سورج کے بجائےسینگ کی طرف کردی گئی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3279   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3511  
3511. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: آگاہ ہوجاؤ! اس طرف فتنہ رونما ہوگا۔ آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کرکے فرمایا، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3511]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ آپ نے فرمایا:
درشتی اور سنگ دلی ادنیٰ خیمے والوں میں ہے جو اونٹوں اور بیلوں کی دموں کے پاس آوازیں لگانے والے ہیں، یعنی ان کا تعلق ربیعہ اور مضر کے قبائل سے ہوگا۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3498)
امام بخاری ؒنے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کیونکہ مذکورہ الفاظ ہی عنوان سے مطابقت رکھتے ہیں۔
علماء نے کہا ہے:
اس حدیث میں اس فساد کی طرف اشارہ ہے جو چنگیزخاں کے زمانے میں ہوا۔
انھوں نے مسلمانوں کوخوب لوٹا، بغداد کوتباہ کیا اور خلافت اسلامی کو نقصان ہی نہیں پہنچایا بلکہ ختم کردیا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3511   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7093  
7093. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا جبکہ آپ مشرق کی طرف منہ کیے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے: آگاہ رہو! فتنہ اسی طرف سے رونما ہوگا جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7093]
حدیث حاشیہ:

قرن کے معنی قوت ہیں، یعنی مشرق کی طرف سے شیطانی قوت کا ظہور ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔
اس وقت مشرق والے کافر تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی کہ ادھر سے فتنہ ظاہر ہوگا، چنانچہ ایسا ہی ہوا، جمل وصفین کی جنگیں اسی طرف لڑی گئیں، پھر عراق کی سرزمین میں خوارج کا ظہور ہوا۔

تمام فتنوں کی بنیاد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت ہے جس کی منصوبہ بندی سرزمین عراق میں کی گئی۔
واضح رہے کہ شیطان طلوع وغروب کے وقت اپنا سر سورج پر رکھ دیتا ہے تاکہ سورج پرستوں کا سجدہ شیطان کے لیے ہو۔
ممکن ہے کہ قرن الشیطان یا قرن الشمس سے یہی مراد ہو۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7093   

1    2    Next