نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
دعا و اذکار کا بیان

3. دوسروں سے دعا کرائی جا سکتی ہے

حدیث نمبر: 440
448- مالك عن شريك بن عبد الله بن أبى نمر عن أنس بن مالك قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فمطرنا من الجمعة إلى الجمعة، قال: فجاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، تهدمت البيوت وانقطعت السبل وهلكت المواشي، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”اللهم على رؤوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر“ قال: فانجابت عن المدينة انجياب الثوب.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے لہٰذا آپ دعا فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ پھر جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک (مسلسل) بارش جاری رہی۔ پھر اس آدمی نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! گھر گر گئے، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: اے اللہ! اسے پہاڑوں کی چوٹیوں، ٹیلوں، وادیوں کے درمیان اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا۔ پھر مدینے سے بادل اس طرح چھٹ گئے جس طرح کپڑا پھٹ جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «448- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 191/1 ح 451، ك 13 ب 2 ح 3) التمهيد 61/22، الاستذكار: 420، و أخرجه البخاري (1016، 1017) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 440 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 440  
´دوسروں سے دعا کرائی جا سکتی ہے`
«. . . 448- مالك عن شريك بن عبد الله بن أبى نمر عن أنس بن مالك قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فمطرنا من الجمعة إلى الجمعة، قال: فجاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، تهدمت البيوت وانقطعت السبل وهلكت المواشي، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: اللهم على رؤوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر قال: فانجابت عن المدينة انجياب الثوب. . . .»
. . . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے لہٰذا آپ دعا فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ پھر جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک (مسلسل) بارش جاری رہی۔ پھر اس آدمی نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! گھر گر گئے، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: اے اللہ! اسے پہاڑوں کی چوٹیوں، ٹیلوں، وادیوں کے درمیان اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا۔ پھر مدینے سے بادل اس طرح چھٹ گئے جس طرح کپڑا پھٹ جاتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 440]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1016، 1017، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ خطبۂ جمعہ میں بارش کے لئے خاص طور پر دعا مانگنا جائز ہے۔
➋ دورانِ خطبہ خطیب کا لوگوں سے اور سائل کا ضرورت کے وقت خطیب سے باتیں کرنا جائز ہے۔
➌ خطبہ غیر عربی میں جائز ہے ورنہ خطیب سے دعا کی درخواست کس طرح کی جائے گی اگر وہ عربی میں خطبہ دے رہا ہو اور سائل عجمی ہو، عربی نہ جانتا ہو؟
➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ کہ آپ کی دعا سے بارش شروع ہوئی اور آپ کی دعا سے ہی بارش تھمی۔
➎ بارش نہ ہونا عذاب یا آزمائش کی اقسام میں سے ہے۔
➏ مطالبے پر دعا کی جا سکتی ہے۔
➐ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بے حد مہربان تھے۔ جو مسلمان بھی جائز دعا کا مطالبہ کرتا تو آپ اس کے لئے دعا کر دیتے تھے۔
➑ صرف اللہ ہی مشکل کشا ہے۔
➒ بارش برسانا صرف اللہ کا کام ہے اور اس کی مرضی کے بغیر ایک قطرہ نہیں ٹپکتا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 448