نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل

14. کھجور اور انگور کی بنی ہوئی نبیذ

حدیث نمبر: 408
526- مالك عن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن عبد الرحمن بن الحباب السلمي عن أبى قتادة الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب التمر والزبيب جميعا، والزهو والرطب جميعا.
سیدنا ابوقتادہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے اور گدر اور تازہ کھجور (رطب) ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «526- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 844/2 ح 1639، ك 42 ب 3 ح 8) التمهيد 205/24، الاستذكار: 1567، و أخرجه النسائي فى الكبريٰ (تحفة الاشراف: 12119) من حديث مالك به وللحديث شواهد منها حديث البخاري (5601) ومسلم (1986) وبه صح الحديث.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 408 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 408  
´کھجور اور انگور کی بنی ہوئی نبیذ`
«. . . 526- مالك عن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن عبد الرحمن بن الحباب السلمي عن أبى قتادة الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب التمر والزبيب جميعا، والزهو والرطب جميعا. . . .»
. . . سیدنا ابوقتادہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے اور گدر اور تازہ کھجور (رطب) ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 408]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه النسائي فى الكبريٰ تحفة الاشراف: 12119، من حديث مالك به وللحديث شواهد منها حديث البخاري 5601، ومسلم 1986، وبه صح الحديث]

تفقه:
➊ چونکہ ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے اور بعض اوقات کھجور اور انگور کی بنی ہوئی نبیذ میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے لہٰذا سدِ ذرائع اور شبہ سے بچنے کے لئے ایسی نبیذ (شربت) بنانے اور پینے سے منع کردیا گیا ہے۔
➋ اسلام پوری انسانیت کی خیرخواہی کا دین ہے۔
➌ روایت مذکورہ میں ثقہ سے کیا مراد ہے؟ واضح نہیں ہے لیکن السنن الکبریٰ للنسائی بحوالہ تحفۃ الاشراف 9 / 261 ح 12119 اور التمہید 24 / 206 میں اسی حدیث کو عمرو بن الحارث (ثقہ) نے بکیر بن عبداللہ بن الاشبح سے بیان کر رکھا ہے اور اس کے صحیح شواہد بھی ہیں لہٰذا یہ حدیث صحیح ہے۔ «والحمدلله»
➍ نیز دیکھئے: [الموطأ 136، 248، مسلم 1997/48]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 526