نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
خوف و سفر کی نماز کا بیان

6. نماز خوف کا طریقہ

حدیث نمبر: 179
514- مالك عن يزيد بن رومان عن صالح بن خوات عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم، ثم انصرفوا وصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التى بقيت من صلاته، ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم، ثم سلم بهم.
اس صحابی سے روایت ہے جنہوں نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی تھی۔ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنا لی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں موجود رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ نماز پڑھنے والوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انہوں نے خود دوسری رکعت پڑھ لی پھر (سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بنا لی۔ دوسرے گروہ نے آ کر آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی جو کہ آپ کی نماز میں سے باقی رہ گئی تھی پھر آپ بیٹھے رہے اور انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیر دیا۔
تخریج الحدیث: «514- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 183/1 ح 441، ك 11 ب 1 ح 1) التمهيد 31/23، الاستذكار: 410، و أخرجه البخاري (4129) ومسلم (842) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 179 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 179  
´نماز خوف کا طریقہ`
«. . . 514- مالك عن يزيد بن رومان عن صالح بن خوات عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم، ثم انصرفوا وصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التى بقيت من صلاته، ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم، ثم سلم بهم. . . .»
. . . اس صحابی سے روایت ہے جنہوں نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی تھی۔ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنا لی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں موجود رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ نماز پڑھنے والوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انہوں نے خود دوسری رکعت پڑھ لی پھر (سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بنا لی۔ دوسرے گروہ نے آ کر آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی جو کہ آپ کی نماز میں سے باقی رہ گئی تھی پھر آپ بیٹھے رہے اور انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیر دیا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 179]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 4129، ومسلم 842، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ نمازِ خوف میں نماز پڑھنے کے کئی طریقے ہیں مثلاً ایک رکعت پڑھنا یا دو رکعتیں پڑھنا وغیرہ۔
➋ ہر وقت مسلمانوں کو دفاع میں ثابت قدم رہنا چاہئے۔
➌ نماز کسی حالت میں بھی معاف نہیں ہے اِلا یہ کہ کتاب وسنت میں تخصیص کی کوئی دلیل ہو مثلاً حائضہ کے لئے حالتِ حیض میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔
➍ نمازِ خوف کے مختلف طریقے مختلف حالتوں پر محمول ہیں جن پر حسبِ ضرورت عمل کیا جائے گا۔
➎ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب نماز خوف کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے: ایک گروہ کے ساتھ امام آگے ہوگا پھر امام انھیں ایک رکعت پڑھائے گا۔ ان کے اور دشمن (کافروں) کے درمیان دوسرا گروہ ہوگا جنھوں نے نماز نہیں پڑھی پھر جب پہلا گروہ ایک رکعت پڑھ لے تو پیچھے جاکر دوسرے گروہ کی جگہ کھڑے ہوجائیں گے جنھوں نے نماز نہیں پڑھی اور سلام نہیں پھیریں گے۔ جنھوں نے نماز نہیں پڑھی تھی وہ آگے آکر امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں گے پھر امام دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے گا تو ہر گروہ انفرادی طور پر اپنی اپنی ایک رکعت پوری کرے گا، اس طرح ان کی بھی دو دو رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر حالتِ خوف شدید ہو تو کھڑے کھڑے یا سواریوں پر قبلہ رخ ہوتے ہوئے یا بغیر قبلہ رخ کے نماز پڑھیں گے۔ نافع نے کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی بیان کرتے تھے۔ [الموطأ 1 / 184 ح443 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 514