نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
سترے کا بیان

5. اگر نمازی کے سامنے محرم عورتوں میں سے کوئی ہو تو نماز ہو جاتی ہے

حدیث نمبر: 132
423- وعن أبى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: كنت أنام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي فى قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما؛ قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوتی تھی اور میرے پاؤں آپ کے قبلے کی طرف ہوتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرے پاؤں کو ہاتھ سے دباتے، میں اپنے پاؤں کھینچ لیتی پھر جب آپ کھڑے ہوتے تو میں پاؤں پھیلا لیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «423- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 117/1 ح 255، ك 7 ب 1 ح 2) التمهيد 166/21، الاستذكار: 226، و أخرجه البخاري (382) ومسلم (512/272) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 132 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 132  
´اگر نمازی کے سامنے محرم عورتوں میں سے کوئی ہو تو نماز ہو جاتی ہے`
«. . . 423- وعن أبى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: كنت أنام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي فى قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما؛ قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح. . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی ہوتی تھی اور میرے پاؤں آپ کے قبلے کی طرف ہوتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرے پاؤں کو ہاتھ سے دباتے، میں اپنے پاؤں کھینچ لیتی پھر جب آپ کھڑے ہوتے تو میں پاؤں پھیلا لیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 132]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 382، ومسلم 272/512، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر نمازی کے سامنے اس کی بیوی یا محرمات میں سے کوئی ہو تو نماز ہوجاتی ہے۔
➋ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مکہ یا مدینہ میں آدمی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اور سامنے کسی صف میں عورتیں نماز پڑھ رہی ہوتی ہیں یا کوئی عورت گزر جاتی ہے تو قولِ راجح میں ایسی حالت میں نماز ہو جاتی ہے، اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔ دیکھئے حدیث [البخاري: 510 ومسلم 507]
➌ اندھیرے میں نماز پڑھنا جائز ہے بلکہ اگر اس سے خشوع و خضوع حاصل ہو تو اندھیرے میں نماز پڑھنا بہتر ہے۔
➍ اگر شوہر شہوت کے بغیر اپنی بیوی کو چھوئے تو اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔ یاد رہے کہ قولِ راجح میں شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ حکم بن عتیبہ اور حماد بن ابی سلیمان نے کہا: جب چھوئے تو اس پر وضو ہے۔ [ابن ابي شيبه 1/46 ح508 وسنده صحيح] نیز دیکھئے [الموطأ رواية يحييٰ 1/43 ح93]
➎ صحابۂ کرام کا ابتدائی دور انتہائی غربت اور تنگ دستی کا دور تھا۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کے خزانے کھول دیئے۔ والحمدللہ
➏ میاں بیوی کے آپس میں تعلقات انتہائی نرمی، شفقت اور محبت والے ہونے چاہئیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 423