نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ایمان و عقائد کے مسائل

20. عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا بیان

حدیث نمبر: 26
253- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”أراني الليلة عند الكعبة، فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال، له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم، قد رجلها فهي تقطر ماء، متكئا على رجلين، أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسألت: من هذا؟، فقيل لي: المسيح ابن مريم، ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى، كأنها عنبة طافية، فسألت: من هذا؟، فقيل: هذا المسيح الدجال“.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات (اللہ نے) مجھے خواب دکھایا کہ میں کعبہ کے پاس ہوں، پھر میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا، تم نے جو گندمی لوگ دیکھے ہیں وہ ان میں سب سے خوبصورت تھا، تم نے کندھوں تک سر کے جو لمبے بال دیکھے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوبصورت اس کے بال تھے جنہیں اس نے کنگھی کیا تھا، پانی کے قطرے اس کے بالوں سے گر رہے تھے، اس شخص نے دو آدمیوں یا ان کے کندھوں پر سہارا لیا ہوا تھا اور بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں، پھر میں نے ایک آدمی دیکھا جو دائیں آنکھ سے کانا تھا اور اس کے بال بہت زیادہ گھنگریالے تھے، اس کی (کانی) آنکھ اس طرح تھی جیسے پھولے ہوئے انگور کا دانہ ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: یہ مسیح دجال ہے۔
تخریج الحدیث: «253- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 920/2 ح 1773، ك 49 ب 2 ح 2) التمهيد 187/14، الاستذكار:1705 أخرجه البخاري (5902) و مسلم (169/273) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 26 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 26  
´عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا بیان`
«. . . 253- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أراني الليلة عند الكعبة، فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال، له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم، قد رجلها فهي تقطر ماء، متكئا على رجلين، أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسألت: من هذا؟، فقيل لي: المسيح ابن مريم، ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى، كأنها عنبة طافية، فسألت: من هذا؟، فقيل: هذا المسيح الدجال . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات (اللہ نے) مجھے خواب دکھایا کہ میں کعبہ کے پاس ہوں، پھر میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا، تم نے جو گندمی لوگ دیکھے ہیں وہ ان میں سب سے خوبصورت تھا، تم نے کندھوں تک سر کے جو لمبے بال دیکھے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوبصورت اس کے بال تھے جنہیں اس نے کنگھی کیا تھا، پانی کے قطرے اس کے بالوں سے گر رہے تھے، اس شخص نے دو آدمیوں یا ان کے کندھوں پر سہارا لیا ہوا تھا اور بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں، پھر میں نے ایک آدمی دیکھا جو دائیں آنکھ سے کانا تھا اور اس کے بال بہت زیادہ گھنگریالے تھے، اس کی (کانی) آنکھ اس طرح تھی جیسے پھولے ہوئے انگور کا دانہ ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: یہ مسیح دجال ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 26]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5902، ومسلم 273/169، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج والی رات میں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا، آپ «جَعْدٌ مَرْبُوْعٌ» گھنگریالے بال والے میانہ قد کے تھے۔ [صحيح بخاري: 3396]
معلوم ہوا کہ آسمان پر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بال گھنگھریالے تھے اور زمین پر نزول کے بعد کنگھی کرنے کی وجہ سے بال برابر اور خوبصورت ہوں گے۔ اس طرح دونوں روایتوں میں تطبیق ہوجاتی ہے۔ بعض منکرین ختم نبوت ان دو روایتوں کی وجہ سے دو عیسیٰ علیہ السلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ مردود ہے۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام «رَجُلاً آدَمَ طِوَالاً جَعْدًا» گندمی رنگ والے لمبے قد اور گھنگریالے بالوں والے تھے۔ [صحيح بخاري: 3396]
◈ دوسری میں آیا ہے: «رَجُلٌ ضَرْبٌ رَجِلٌ» دُبلے سیدھے بال والے تھے۔ [صحيح بخاري: 3394]
کیا حلیے کے اس ظاہری اختلاف کی وجہ سے یہ عقیدہ رکھا جائے گا کہ موسیٰ علیہ السلام بھی دو ہیں؟ نیز دیکھئے محمدیہ پاکٹ بک [ص593، 594] وہاں دوسری لغوی بحث بھی ہے۔
➋ عیسیٰ علیہ السلام نزول کے بعد موقع ملنے پر بیت اللہ کا حج کریں گے۔ ➌ دجال اکبر کوشش کرے گا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کو چاروں طرف سے گھیر لے۔ یاد رہے کہ دجال کا مکے اور مدینے میں داخلہ حرام ہے۔
➍ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ دیکھئے [كشف الاستار عن زوائد البزار 142/4ح 3396، وسنده صحيح]
➎ کانا دجال ایک آدمی ہے جو قیامت سے پہلے ظاہر ہو گا۔ اس سے کوئی خاص قوم یا قبیلہ وغیرہ مراد لینا غلط ہے۔
➏ نبی کا خواب حجت ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 253   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
شیخ الحدیث مولانا عبد العزیز علوی حفظ اللہ
مولانا داود راز رحمہ اللہ
الشیخ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 425  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
كَعْبَة:
مربع (چوکور)
گھر کو کہتے ہیں۔
یا گول اور بلند چیز کو کہتے ہیں۔
(2)
لِمَّةٌ:
جمع لِمَم،
وہ بال جو کانوں کی لو سے نیچے تک لٹکتے ہوں۔
(3)
قَدْ رَجَّلَهَا:
ان میں کنگھی کی ہوئی تھی۔
(4)
تَقْطُرُ مَاءً:
ان سے حقیقتاً پانی ٹپک رہا تھا،
یا تروتازگی میں ایسے تھے جو ان بالوں میں ہوتی ہے،
جو پانی سے تر ہوتے ہیں۔
(5)
عَوَاتِقٌ:
عَاتِقٌ کی جمع ہے،
شانہ،
کندھا۔
(6)
جَعْدٌ:
گھنگھریالے،
خمیدہ۔
(7)
قَطَطٌ:
بہت زیادہ گھنگھریالے بال۔
(رَجُل قَطّ وَ قَطَط)
۔
(8)
عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ:
ابھرا یا پھولا ہوا انگور،
جو دوسرے انگوروں سے ابھرا ہوا ہو۔
فوائد ومسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ بن مریمؑ کو اس لیے مسیح کہتے ہیں،
کہ جب وہ کسی بیمارپر ہاتھ پھیرتے تھے تو وہ تندرست ہو جاتا تھا،
اور دجال کو مسیح اس لیے کہتے ہیں،
کہ اس کی آنکھیں ممسوحۃ (مٹی)
ہوئی ہیں،
یا اس لیے کہ وہ کانا ہے۔
یا اس لیے کہ خیر سے وہ محروم ہے۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم ﷺ کو مختلف انبیاءؑ کو زندگی کے مختلف مراحل میں،
مختلف کام کرتے دکھایا ہے،
اسی طرح مختلف مقامات پر دکھایا ہے،
اور آج کے سائنسی دور میں اس کو سمجھنا بالکل آسان ہوگیا ہے۔
ایک انسان ایک جگہ تقریر کر رہا ہوتا ہے،
یا ایک ملک میں کوئی خاص غمی یا خوشی کی تقریب منعقد ہوتی ہے تو وہ تمام دنیا میں دکھائی دیتی ہے،
اور ہر جگہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ تقریر یا تقریب یہیں ہو رہی ہے۔
اگر ایک انسان جس کی اس پوری کائنات میں ایک ذرے کی حیثیت ہے،
اس کی عقل یہ کام کر رہی تو پوری کائنات کے خالق ومالک کی قدرت اور علم جس کا کوئی کنارہ اور حد نہیں ہے،
وہ اگر انبیاءؑ کو زندگی کے مختلف کام کرتے،
زندگی کے مختلف مراحل میں جہاں چاہے دکھا دے،
تو اس میں کیا استبعاد ہو سکتا ہے؟ چونکہ انبیاءؑ زندگی کے مختلف مراحل میں،
مختلف کام کرتے دکھائے گئے ہیں،
اس لیے بعض دفعہ،
ایک دفعہ دیکھنے کے بعد دوبارہ دیکھتے وقت آپ کو پہچان نہیں آسکی،
اور بعض جگہ حلیہ بیا ن کرنے میں بھی اختلاف ہو گیا ہے،
تو یہ درحقیقت اختلاف نہیں ہے۔
زندگی کے مختلف مراحل یا عمر کے اختلاف سے شکل وصورت میں فرق پڑجاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 425   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5902  
5902. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔ میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔ تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔ وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔ وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5902]
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5902   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5902  
5902. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔ میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔ تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔ وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔ وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5902]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ کندھوں کے برابر لمبے لمبے تھے اور مسیح دجال کے بالوں کا ذکر ہے کہ وہ الجھے ہوئے سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
عنوان سے یہی مطابقت ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ استدلال غلط ہے کہ مسیح دجال حرم مکہ میں داخل ہو سکے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے خواب میں دیکھنا کہ وہ مکے میں تھا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ حقیقت کے طور پر مکے میں داخل ہو گا۔
بہرحال دجال اپنے ظہور ہونے کے وقت مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
(فتح الباری: 10/439)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. وصف عدة أنبياء رآهم النبي (الأمم السابقة)
2. طلعة عيسى وقوامه (الأمم السابقة)
3. رؤية النبي لعيسى (الأمم السابقة)
4. رؤية النبي للدجال (الإيمان)
5. وصف الدجال (الإيمان)
موضوعات 1. ان انبیاء کرام کے اوصاف جنہیں رسول اکرمﷺ نے دیکھا (اقوام سابقہ)
2. طلعۃ عیسی وقوامہ (اقوام سابقہ)
3. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عیسیٰ کو دیکھنا (اقوام سابقہ)
4. نبی اکرمﷺ کا دجال کو دیکھنا (ایمان)
5. دجال کے اوصاف (ایمان)
Topics 1. The Qualities of the Prophets the the Messenger Saw (Ancient Nations)
2. Esa's Worship (Ancient Nations)
3. The Dream Of The Prophet About Esa (Ancient Nations)
4. Prophet seeing Antichrist (Faith)
5. Characteristics of Antichrist (Faith)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/5902 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔
میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔
تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔
وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔
میں نے پوچھا:
یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔
اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔
وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔
میں نے پوچھا:
یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ کندھوں کے برابر لمبے لمبے تھے اور مسیح دجال کے بالوں کا ذکر ہے کہ وہ الجھے ہوئے سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
عنوان سے یہی مطابقت ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ استدلال غلط ہے کہ مسیح دجال حرم مکہ میں داخل ہو سکے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے خواب میں دیکھنا کہ وہ مکے میں تھا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ حقیقت کے طور پر مکے میں داخل ہو گا۔
بہرحال دجال اپنے ظہور ہونے کے وقت مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
(فتح الباری: 10/439)
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہاہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رات کعبہ کے پاس مجھے دیکھایا گیا، میں نے دیکھا کہ ایک صاحب ہیں گندمی رنگ، گندمی رنگ کے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، ان کے شانوں تک لمبے لمبے بال ہیں ایسے بال والے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، انہوں نے بالوں میں کنگھا کر رکھا ہے اور اس کی وجہ سے سر سے پانی ٹپک رہا ہے۔
دو آدمیوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں یا دو آدمیوں کے شانوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں اور خانہ کعبہ کا طواف کررہے ہیں، میںنے پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں تو مجھے بتایا گیا کہ یہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ ہیں پھر اچانک میں نے ایک الجھے ہوئے گھونگھریالے بال والے شخص کو دیکھا، دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا انگور ہے جو ابھرا ہوا ہے۔
میں نے پوچھا یہ کانا کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Umar (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "Today I saw myself in a dream near the Ka’bah. I saw a whitish brown man, the handsomest of all brown men you might ever see. He had the most beautiful Limma (hair hanging down to the earlobes)
you might ever see. He had combed it and it was dripping water; and he was performing the Tawaf around the Kaba leaning on two men or on the shoulders of two men. l asked, "Who is this?" It was said. "Messiah, the son of Mary." Suddenly I saw a curly-
haired man, blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, "Who is this?" It was said, "He is Masiah Ad-
Dajjal." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم5953٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
5902٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5451٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
5902٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
5562٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5682٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5902٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5902١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5902 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × عربوں کے ہاں ایک محاورہ ہے کہ الناس باللباس یعنی لوگوں کا ظاہری وقار لباس سے وابستہ ہے اور اس سے ان کی پہچان ہوتی ہے۔
لیکن کچھ لوگ دوسروں کو ننگے رہنے کی ترغیب دیتے اور اسے اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ خیال کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس فکر کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
"اے اولاد آدم! بے شک ہم نے تمہارے لیے ایک ایسا لباس پیدا کیا ہے جو تمہاری ستر پوشی اور زینت کا باعث ہے اور تقوے کا لباس تو سب سے بڑھ کر ہے۔
یہ اللہ کی نشانیوں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
" (الاعراف: 7/26)
اس آیت کریمہ میں لباس کے دو بڑے فائدے بیان ہوئے ہیں:
ایک یہ کہ یہ انسان کی شرمگاہ کو چھپاتا ہے اور دوسرا یہ کہ یہ انسان کے لیے موجب زینت ہے لیکن کچھ لوگ اس کے برعکس ننگ دھڑنگ رہنے اور میلا کچیلا لباس پہننے کو رہبانیت سے تعبیر کرتے ہیں۔
چونکہ دین اسلام دین فطرت ہے، اس لیے وہ کھلے بندوں اس طرح کی رہبانیت کا انکار کرتا ہے بلکہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے معاشرے میں بے حیائی، برائی فحاشی اور بے غیرتی پھیلتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں مہلک بیماریاں ان کا مقدر بنتی ہیں بلکہ ایسا معاشرہ اخلاقیات سے محروم ہو کر طرح طرح کے عذابوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو لباس پہننے کا حکم دیا ہے اور ننگا رہنے سے منع فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے اولاد آدم! ہر مسجد میں جاتے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔
" (الاعراف: 7/31)
اس زینت سے مراد خوبصورتی کے لیے زیور پہننا نہیں بلکہ لباس زیب تن کرنا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی ہے کہ وہ کون سا لباس پہنے اور کس قسم کے لباس سے پرہیز کریں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں نہ صرف لباس کے متعلق رہنمائی کی ہے بلکہ ہر چیز کے آداب سے آگاہ کیا جو انسان کے لیے باعث زینت ہے، خواہ اس کا تعلق لباس سے ہو یا جوتے سے، خواہ وہ انگوٹھی سے متعلق ہو یا دیگر زیورات سے۔
انسان کے بال بھی باعث زینت ہیں، ان کے لیے بھی احادیث کی روشنی میں قیمتی ہدایات پیش کی ہیں، پھر اس سلسلے میں خوشبو کا ذکر کیا ہے کیونکہ لوگ اسے بھی بطور زینت استعمال کرتے ہیں۔
لوگ حصول زینت کے لیے کچھ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں بالخصوص عورتیں خود ساختہ خوبصورتی کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے کی عادی ہوتی ہیں اور اپنے جسم کے نازک حصوں میں سرمہ بھرنے، دانتوں کو ریتی سے باریک کرنے، نیز بھوؤں کے بال اکھاڑ کر انہیں باریک کرنے کا شیوہ اختیار کرتی ہیں، ایسی عورتوں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ تمام کام شریعت میں انتہائی مکروہ، ناپسندیدہ اور باعث لعنت ہیں۔
آخر میں فتنۂ تصویر کا جائزہ لیا ہے کہ انسان اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوبصورت تصویر بنواتا ہے، پھر اسے کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کرتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تصویر کے متعلق شرعی احکام بیان کیے ہیں۔
دوران سفر تو سواری ایک انسانی ضرورت ہے لیکن بطور زینت بھی سواری کی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں وہ بھی بیان کی ہیں۔
ان ہدایات و آداب کے لیے انہوں نے دو سو بائیس (222)
مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں چھیالیس (46)
معلق اور ایک سو چھہتر (176)
متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ایک سو بیاسی (182)
احادیث مکرر اور چالیس (40)
احادیث ایسی ہیں جنہیں اس عنوان کے تحت پہلی مرتبہ بیان کیا ہے۔
مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے انیس (19)
آثار بھی ذکر کیے ہیں۔
انہوں نے ان احادیث و آثار پر ایک سو تین (103)
چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے لباس اور سامان آرائش کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔
لباس کے سلسلے میں یہ ہدایات نمایاں طور پر ذکر کی ہیں کہ اسے فخر و مباہات اور تکبر و غرور کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ یہ عادت اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے اور ایسے لباس جو انسان کو اس بیماری میں مبتلا کرتے ہیں، مثلاً:
چلتے وقت اپنی چادر یا شلوار کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے ہیں، یہ متکبرین کی خاص علامت ہے، اس کے متعلق متعدد ایسی احادیث بیان کی ہیں جو اس عادت بد کے لیے بطور وعید ہیں۔
نسوانی وقار کو برقرار رکھتے ہوئے بے پردگی اور بے حیائی کے لباس کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔
مردوزن کے لباس میں جو فرق ہے اسے بطور خاص بیان کیا ہے کیونکہ مردوں کو عورتوں کا لباس اور عورتوں کو مردوں کا لباس پہننے کی سخت ممانعت ہے۔
ہم آئندہ اس اصول کے فوائد کے تحت مزید وضاحت کریں گے۔
قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ احادیث کا مطالعہ کریں جن کی ہم نے فوائد میں حسب ضرورت وضاحت بھی کی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان پیش کردہ ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ ہم قیامت کے دن سرخرو اور کامیاب ہوں۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه و صلی الله علی نبيه محمد و آله و أصحابه أجمعين
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5902