نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ایمان و عقائد کے مسائل

13. خارجیوں کا بیان

حدیث نمبر: 18
491- وعن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن أبى سعيد الخدري أنه قال: ”سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يخرج فيكم قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، وصيامكم مع صيامهم، وعملكم مع عملهم، يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، تنظر فى النصل فلا ترى شيئا، ثم تنظر فى القدح فلا ترى شيئا ثم تنظر فى الريش فلا ترى شيئا، وتتمارى فى الفوق“.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں ایسی قوم نکلے گی کہ تم اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں کی نسبت، اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلے میں اور اپنے عمل کو ان کے عمل کے مقابلے میں حقیر سمجھو گے، وہ قرآن پڑھیں گے (لیکن) وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں جیسے تیر اپنے شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ تم تیر کی اَنّی (پھل) دیکھو تو اس میں کچھ (خون وغیرہ) نہ پاؤ، اگر تیر کی لکڑی دیکھو تو اس میں بھی کچھ نہ پاؤ، اگر اس کا پر دیکھو تو اس میں کچھ نشان نہ پاؤ اور تیر کے سوفار (جہاں کمان کی تان ٹکتی ہے) کے بارے میں شک کرو (کہ اس میں کوئی اثر ہے یا نہیں)۔
تخریج الحدیث: «491- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 204/1، 205 ح 479، ك 15 ب 4 ح 10) التمهيد 320/23، وقال: ”هذا حديث صحيح الإسناد ثابت“، الاستذكار: 448 و أخرجه البخاري (5058) من حديث مالك به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 18 کے فوائد و مسائل
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 18  
´خارجیوں کا بیان`
«. . . 491- وعن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي عن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن أبى سعيد الخدري أنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يخرج فيكم قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، وصيامكم مع صيامهم، وعملكم مع عملهم، يقرؤون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، تنظر فى النصل فلا ترى شيئا، ثم تنظر فى القدح فلا ترى شيئا ثم تنظر فى الريش فلا ترى شيئا، وتتمارى فى الفوق . . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں ایسی قوم نکلے گی کہ تم اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں کی نسبت، اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلے میں اور اپنے عمل کو ان کے عمل کے مقابلے میں حقیر سمجھو گے، وہ قرآن پڑھیں گے (لیکن) وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں جیسے تیر اپنے شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ تم تیر کی اَنّی (پھل) دیکھو تو اس میں کچھ (خون وغیرہ) نہ پاؤ، اگر تیر کی لکڑی دیکھو تو اس میں بھی کچھ نہ پاؤ، اگر اس کا پر دیکھو تو اس میں کچھ نشان نہ پاؤ اور تیر کے سوفار (جہاں کمان کی تان ٹکتی ہے) کے بارے میں شک کرو (کہ اس میں کوئی اثر ہے یا نہیں)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 18]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5058، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اس حدیث میں خارجیوں تکفیریوں کے اوصاف کا ذکر کیا گیا ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ونبوت حق اور سچ ہے۔
➌ کتاب وسنت کو صرف سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں سمجھنا چاہئے، جو لوگ سلف صالحین کے خلاف اپنے فہم سے کتاب و سنت کو سمجھنے کا نظریہ رکھتے ہیں تو یہ خوارج اور اہلِ بدعت ہیں۔
➍ روئے زمین پر اسلام کا دعویٰ کرنے والوں میں سب سے شریر لوگ خوارج اور تکفیری ہیں جو صحیح العقیدہ مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں۔
➎ قرآن کی طرح حدیث بھی حجت ہے۔
➏ اسلامی حکومت (جس نے کتاب وسنت کو نافذ کر رکھا ہے) کے خلاف خروج جائز نہیں ہے اگرچہ خلیفہ فاسق ہی کیوں نہ ہو۔
➐ مسلمان کو ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں وہ گمراہ ہوکر اللہ کے غضب کا مستحق نہ ہو جائے۔
➑ ہر وقت علمائے حق سے رابطہ قائم رکھنا چاہئے۔ ➒ بدعات سے بچنا بہت ضروری ہے ورنہ عمل غارت ہو جاتا ہے۔
➓ اگر عقائد و نظریات کتاب و سنت کے مطابق نہ ہوں تو اعمال کے انبار بھی ذرا بھر حیثیت نہیں رکھتے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 491