نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل

7. باب مَا جَاءَ فِي رَبْطِ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ
7. باب: سونے سے دانت بندھوانے کا بیان۔

حدیث نمبر: 4232
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ،" أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ بْنَ أَسْعَدَ قُطِعَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيْهِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ".
عبدالرحمٰن بن طرفہ کہتے ہیں کہ کے دادا عرفجہ بن اسعد کی ناک جنگ کلاب ۱؎ کے دن کاٹ لی گئی، تو انہوں نے چاندی کی ایک ناک بنوائی، انہیں اس کی بدبو محسوس ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، تو انہوں نے سونے کی ناک بنوا لی ۲؎۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 31 (1770)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 8995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/23) (حسن)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: بصرہ اور کوفہ کے مابین ایک چشمہ کا نام ہے، زمانہ جاہلیت میں یہاں ایک جنگ ہوئی تھی (النہا یۃ لا بن الا ثیر)
۲؎: اگرچہ حدیث میں دانت بندھوانے کا ذکر نہیں ہے، مگر مصنف نے دانت کو ناک پر قیاس کیا کہ جب ناک جو ایک عضو ہے سونے کی بنوانی جائز ہے تو سونے سے دانتوں کا بندھوانا بھی جائز ہو گا، اسی لئے دانت بندھوانے کا باب باندھا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4400)