نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل

28. باب إِذَا شَكَّ فِي الْوَلَدِ
28. باب: جب بچے کے متعلق شک ہو تو کیا حکم ہے؟

حدیث نمبر: 2260
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي جَاءَتْ بِوَلَدٍ أَسْوَدَ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَلْوَانُهَا؟" قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟" قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ:" فَأَنَّى تُرَاهُ؟" قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ:" وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی فزارہ کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا بچہ جنا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پوچھا: کون سے رنگ کے ہیں؟ جواب دیا: سرخ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کوئی خاکستری بھی ہے؟ جواب دیا: ہاں، خاکی رنگ کا بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: پھر یہ کہاں سے آ گیا؟، بولا: شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں بھی ہو سکتا ہے (تمہارے لڑکے میں بھی) کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن الترمذی/الولاء 4 (2129)، سنن النسائی/الطلاق 46 (3580)، سنن ابن ماجہ/النکاح 58 (2200)، (تحفة الأشراف: 13129)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 26 (5305)، الحدود 41 (6847)، الاعتصام 12 (7314)، مسند احمد (2/234، 239، 409) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: یعنی اس وقت کسی رگ میں سے جس میں کالا پن زیادہ تھا نطفہ میں سواد (کالا رنگ) زیادہ مل گیا ہو، اور اس کی وجہ سے لڑکا کالا اور سیاہ رنگ ہو تو اس قسم کے اختلاف سے اس کے نسب سے متعلق دل میں شبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1500)