نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل

95. باب الرَّجُلِ يَسْجُدُ عَلَى ثَوْبِهِ
95. باب: آدمی اپنے کپڑے پر سجدہ کرے اس کے حکم کا بیان۔

حدیث نمبر: 660
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل في الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (620)، سنن الترمذی/الجمعة 58 (584)، سنن النسائی/ الکبری التطبیق 57 (703)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/400)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (1376) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: سجدے کی جگہ پر کوئی چٹائی، چمڑا یا کپڑا وغیرہ بچھایا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں، البتہ پیشانی کا ننگا ہونا اور ننگی زمین پر سجدہ کرنا افضل اور بہتر ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث ۳۸۵، صحیح مسلم ۶۲۰) نماز میں خشوع ایک اہم اور ضروری عمل ہے اسے حاصل کرنے اور قائم رکھنے کے لیے گرمی یا سردی سے بچنے یا اس قسم کے معمولی اعمال نماز کے دوران میں بھی جائز ہیں تاکہ ذہن اور جسم ان عوارض میں الجھا نہ رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (385) صحيح مسلم (620)