نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل

70. باب الرَّجُلَيْنِ يَؤُمُّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ كَيْفَ يَقُومَانِ
70. باب: جب دو آدمیوں میں سے ایک امامت کرے تو دونوں کیسے کھڑے ہوں؟

حدیث نمبر: 608
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ فَأَتَوْهُ بِسَمْنٍ وَتَمْرٍ، فَقَالَ: رُدُّوا هَذَا فِي وِعَائِهِ وَهَذَا فِي سِقَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ تَطَوُّعًا، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ، وَأُمُّ حَرَامٍ خَلْفَنَا، قَالَ ثَابِتٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: أَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ عَلَى بِسَاطٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ان کے گھر والوں نے گھی اور کھجور پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (کھجور کو) اس کی تھیلی میں اور اسے (گھی کو) اس کے برتن میں لوٹا دو کیونکہ میں روزے سے ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل نماز پڑھائی تو ام سلیم (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) اور ام حرام رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت کہتے ہیں: میں تو یہی جانتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داہنی طرف چٹائی پر کھڑا کیا۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 375)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 78 (727)، صحیح مسلم/المساجد 48 (1499)، سنن النسائی/الإمامة 20 (804)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (975)، مسند احمد (3/160، 184، 204، 239، 242، 248) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہو سکتی ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی تعلیم کے لیے ایسے کیا ہو تاکہ عورتیں بھی قریب سے آپ کی نماز کا مشاہدہ کر لیں (نووی)۔ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہو گی۔ امام بائیں جانب اور مقتدی اس سے دائیں جانب کھڑا ہو گا۔ اور عورت خواہ اکیلی ہو یا زیادہ ان کی علیحدہ صف ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح