نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل

23. باب مَا جَاءَ فِي الْمُشْرِكِ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ
23. باب: مشرک مسجد میں داخل ہو اس کے حکم کا بیان۔

حدیث نمبر: 486
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَبْتُكَ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي سَائِلُكَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، پھر پوچھا: تم میں محمد کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ان (لوگوں) کے بیچ ٹیک لگائے بیٹھے تھے، ہم نے اس سے کہا: یہ گورے شخص ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، پھر اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو)، تو اس شخص نے کہا: محمد! میں آپ سے پوچھتا ہوں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 6 (63)، سنن النسائی/الصیام 1 (2094)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1402)، (تحفة الأشراف: 907)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 3 (10)، سنن الترمذی/الزکاة 2 (619)، مسند احمد (3/143، 193)، سنن الدارمی/الصلاة 140 (1470) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: مسجد میں داخل ہونے والا شخص مشرک تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسجد میں داخل ہونے سے منع نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (63)