نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل

16. باب فِي كَنْسِ الْمَسْجِدِ
16. باب: مسجد میں جھاڑو دینے کا بیان۔

حدیث نمبر: 461
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْخَزَّازُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيَهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر میری امت کے ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکالتا ہے، اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلا دے۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل القرآن 19 (2916)، (تحفة الأشراف: 1592) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (”ابن جریج“ اور ”مطلب“ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، دونوں کے مابین انقطاع ہے، نیز ”مطلب“ اور ”انس“ کے درمیان انقطاع ہے ”مطلب“ کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 1؍164)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2916)
ابن جريج (تقدم: 19) لم يسمع من المطلب شيئًا،والمطلب لا يعرف له سماع من أنس رضي اللّٰه عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30