نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل

2. باب فِي الْمَوَاقِيتِ
2. باب: اوقات نماز کا بیان۔

حدیث نمبر: 393
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ فُلَانِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشٍ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ، فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ، وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ، وَصَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ، وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ، وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس دو بار میری امامت کی، ظہر مجھے اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۱؎ ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے (سورج ڈوبتے ہی)، عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، اور فجر اس وقت پڑھائی جب صائم پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے یعنی جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے۔ دوسرے دن ظہر مجھے اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۳؎ ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے، عشاء تہائی رات میں پڑھائی، اور فجر اجالے میں پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یہی وقت آپ سے پہلے انبیاء کا بھی رہا ہے، اور نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے ۴؎۔
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 1 (149)، (تحفة الأشراف: 6519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/333، 354) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ایک مثل پر عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔
۲؎: شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔
۳؎: یعنی برابر ہونے کے قریب ہو گیا۔
۴؎: پہلے دن جبرئیل علیہ السلام نے ساری نمازیں اوّل وقت میں پڑھائیں، اور دوسرے دن آخری وقت میں تاکہ ہر نماز کا اوّل اور آخر وقت معلوم ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (583)