نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں


حدیث نمبر: 1845
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَنَّهُ قَالَ: نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَقَالَ لِي أَهْلِي: اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْأَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ وَجَعَلُوا يَذْكُرُونَ مِنْ حَاجَتِهِمْ، فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ"، فَتَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَهُوَ يَقُولُ: لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ لَيَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ، مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عَدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا" . قَالَ الْأَسَدِيُّ: فَقُلْتُ: لَلَقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ، قَالَ مَالِك: وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا. قَالَ: فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ، فَقُدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِشَعِيرٍ وَزَبِيبٍ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ، حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
ایک شخص سے روایت ہے جو بنی اسد میں سے تھا کہ میں اور میرے گھر کے لوگ بقیع الغرقد (مدینہ منورہ کے مقبرے کا نام ہے) میں اُترے۔ میری بی بی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور کھانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگ اور اپنی محتاجی بیان کر۔ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ پاس گیا، اور دیکھا کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میرے پاس نہیں ہے جو میں تجھ کو دوں۔ وہ شخص غصّے میں پیٹھ موڑ کر چلا اور کہتا جاتا تھا: قسم اپنی عمر کی! تم اسی کو دیتے ہو جس کو چاہتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو وہ غصّہ ہوتا ہے اس بات پر کہ میرے پاس نہیں ہے جو میں اس کو دوں، جو شخص تم میں سے سوال کرے اور اس کے پاس چالیس درہم ہوں، یا اتنا مال ہو، تو اس نے لپٹ کر سوال کیا۔ میں نے کہا: ایک اونٹ ہم کو بہتر ہے چالیس درہم سے۔ پھر میں لوٹ آیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سوال نہیں کیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جَو اور خشک انگور آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بھی اس میں سے حصّہ دیا، یہاں تک کہ اللہ نے غنی کر دیا ہم کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1627، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2597، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2388، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13332، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16525، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 11»

حدیث نمبر: 1846
وَعَنْ مَالِكُ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: " مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ عَبْدٌ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ" . قَالَ مَالِك: لَا أَدْرِي أَيُرْفَعُ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ لَا؟
حضرت علاء بن عبد الرحمٰن کہتے ہیں کہ صدقہ دینے سے کسی مال میں کمی و نقصان نہیں ہوا، اور جو بندہ معاف کرتا رہتا ہے اس کی عزت زیادہ ہوتی ہے، اور جو تواضع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا رتبہ اور بلند کر دیتا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھ کو معلوم نہیں یہ حدیث مرفوع ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک یا نہیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2588، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2029، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7205، والدارمي فى «سننه» برقم: 1676، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 12»
Previous    1    2    3