نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

76. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
76. سچ اور جھوٹ کا بیان

حدیث نمبر: 1819
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْذِبُ امْرَأَتِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا خَيْرَ فِي الْكَذِبِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعِدُهَا وَأَقُولُ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا جُنَاحَ عَلَيْكَ"
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں اپنی عورت سے جھوٹ بولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہے اور اس میں کچھ بھلائی و خیر نہیں ہے۔ پھر وہ شخص بولا: میں اپنی عورت سے وعدہ کروں اور اس سے کہوں میں تیرے لیے یوں کر دوں گا، یہ بنا دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کچھ گناہ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى الجامع: 534، وابن عبدالبر فى «التمهيد» برقم: 247/16، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 15»

حدیث نمبر: 1820
وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، كَانَ يَقُولُ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَالْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، أَلَا تَرَى أَنَّهُ يُقَالُ: صَدَقَ وَبَرَّ، وَكَذَبَ وَفَجَرَ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے (بخاری مسلم نے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے): لازم جانوں تم سچ بولنے کو، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ بتاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، اور بچو تم جھوٹ سے، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ بتاتا ہے اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، کیا تم نے نہیں سنا لوگ کہتے ہیں: فلاں نے سچ کہا اور نیک ہوا، جھوٹ بولا اور بدکار ہوا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، مرفوع صحيح
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہے کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے البتہ اس میں جو فرمان مذکور ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ دیکھئے بخاری: 6094 و مسلم: 2607، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 16»
1    2    3    Next