نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

60. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْأَسْمَاءِ
60. جو نام برے ہیں ان کا بیان

حدیث نمبر: 1780
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلَقْحَةٍ تُحْلَبُ: " مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: مُرَّةُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ". ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: حَرْبٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ". ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: يَعِيشُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْلُبْ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اس اونٹنی کا دودھ کون دوہے گا؟ ایک شخص کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا کیا نام ہے؟ وہ بولا: مرہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام اچھا نہ سمجھا، مرہ تلخ کو بھی کہتے ہیں)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون دوہے گا اس اونٹنی کو؟ ایک شخص اور کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جا۔ (حرب کے معنی لڑائی)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون دوہے گا اس اونٹنی کو؟ ایک شخص اور کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: یعیش۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا دودھ دوہ۔۔‏‏‏‏ (یعیش نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا کیونکہ وہ عیش سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فالِ نیک بہت لیا کر تے تھے)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 710، وعبدالله بن وهب فى «الجامع» : 652، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 24»

حدیث نمبر: 1781
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ لِرَجُلٍ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: جَمْرَةُ، فَقَالَ:" ابْنُ مَنْ؟" فَقَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ:" مِمَّنْ؟" قَالَ: مِنْ الْحُرَقَةِ، قَالَ:" أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟" قَالَ: بِحَرَّةِ النَّارِ، قَالَ:" بِأَيِّهَا؟" قَالَ: بِذَاتِ لَظًى، قَالَ عُمَرُ: " أَدْرِكْ أَهْلَكَ فَقَدِ احْتَرَقُوا"، قَالَ: فَكَانَ كَمَا قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: جمرہ (انگارہ)، انہوں نے پوچھا: باپ کا نام؟ کہا: شہاب (شعلہ)، پوچھا: کہاں رہتا ہے؟ کہا: حرۃ النار میں، پوچھا: کون سی جگہ میں؟ کہا: ذات لظی میں، (ان کے معنی بھی شعلے اور دہکتی آگ کے ہیں)، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جا اپنے لوگوں کی خبر لے، وہ سب جل گئے۔ راوی نے کہا: جب وہ شخص گیا تو دیکھا یہی حال تھا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا (یعنی سب جل گئے تھے)۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 78، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 25»