نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

58. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ، وَالْبَدْءِ بِالْأَكْلِ قَبْلَ الصَّلَاةِ
58. چوہا گھی میں گر پڑے تو کیا کرنا چاہیے؟ اور کھانا بھی آ جائے اور نماز کا وقت بھی آ جائے تو پہلے کھانا کھا لینا چاہیے

حدیث نمبر: 1775
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ " يُقَرَّبُ إِلَيْهِ عَشَاؤُهُ فَيَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَلَا يَعْجَلُ عَنْ طَعَامِهِ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے شام کا کھانا پیش کیا جاتا تو وہ امام کی قراءت سنا کرتے اپنے گھر میں، اور کھانے میں جلدی نہ کرتے جب تک اچھے طور سے نہ کھا لیتے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 673، 5463، 5464، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 559، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 935، 936، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2067، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3757، والترمذي فى «جامعه» برقم: 354، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 934، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5115، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4780، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2189، 2190، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7998، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 1776
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ، فَقَالَ: " انْزِعُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ"
اُم المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ اگر چوہا گھی میں گر پڑے تو کیا کرنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو نکال ڈالو، اور اس کے آس پاس کا گھی پھینک دو۔ (باقی استعمال میں لاؤ)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 235، 236، 5538، 5539، 5540، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1392، 1393، 1394، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4264، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3841، 3842، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1798، والدارمي فى «مسنده» برقم: 765، 2128، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19679، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27384، والحميدي فى «مسنده» برقم: 314، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5841، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 20»