نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

51. بَابُ جَامِعِ السَّلَامِ
51. سلام کی مختلف احادیث کا بیان

حدیث نمبر: 1753
حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ، إِذْ أَقْبَلَ نَفَرٌ ثَلَاثَةٌ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ، فَلَمَّا وَقَفَا عَلَى مَجْلِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ: أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ"
حضرت ابوواقد لیثی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے مسجد میں، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں تین آدمی آئے، دو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا، جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو سلام کیا، اور ایک شخص ان میں سے حلقے میں جگہ پا کر بیٹھ گیا، اور ایک پیچھے بیٹھا رہا، اور تیسرا تو پہلے ہی چلا گیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے (وعظ سے یا تعلیم سے جس میں مصروف تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ان تینوں آدمیوں کا حال نہ بتلاؤں؟ ایک تو ان میں سے اللہ کے پاس آیا اللہ نے بھی اس کو جگہ دی، ایک نے ان میں سے شرم کی (مجلس کے اندر گھسنے سے اور لوگوں کو تکلیف دینے سے) اللہ نے بھی اس سے شرم کی (یعنی اس پر رحمت اتاری اور اس کو عذاب نہ کیا)، اور ایک نے ان میں سے منہ پھیر لیا، اللہ نے بھی اس طرف سے منہ پھیر لیا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 66، 474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2176، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 86، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 5869، 5870، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2724، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5972، 5987، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22252، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1445، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3308، 3309، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1754
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ:" كَيْفَ أَنْتَ؟" فَقَالَ: أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ، فَقَالَ عُمَرُ: " ذَلِكَ الَّذِي أَرَدْتُ مِنْكَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے سنا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے، ان کو ایک شخص نے سلام کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیا، پھر اس سے مزاج پوچھا۔ اس نے کہا: شکر کرتا ہوں اللہ کا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا یہی مطلب تھا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4450، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1132، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 5»
1    2    3    Next