نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

36. بَابُ الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ
36. نظر کے منتر کا بیان

حدیث نمبر: 1707
حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: دُخِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنَيْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِحَاضِنَتِهِمَا:" مَا لِي أَرَاهُمَا ضَارِعَيْنِ؟" فَقَالَتْ حَاضِنَتُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ تُسْرِعُ إِلَيْهِمَا الْعَيْنُ، وَلَمْ يَمْنَعْنَا أَنْ نَسْتَرْقِيَ لَهُمَا إِلَّا أَنَّا لَا نَدْرِي مَا يُوَافِقُكَ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَرْقُوا لَهُمَا، فَإِنَّهُ لَوْ سَبَقَ شَيْءٌ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ"
حضرت حمید بن قیس مکی سے روایت ہے کہ جعفر بن ابی طالب کے دو لڑکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دایہ سے کہا: کیا سبب ہے یہ لڑکے دبلے ہیں؟ وہ بولی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کو نظر لگ جاتی ہے، اور ہم نے منتر اس واسطے نہ کیا کہ معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منتر کرو ان کے واسطے، کیونکہ اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھتی تو نظر بڑھتی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2059، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3510، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28018، فواد عبدالباقي نمبر: 50 - كِتَابُ الْعَيْنِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1708
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ صَبِيٌّ يَبْكِي، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ بِهِ الْعَيْنَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تَسْتَرْقُونَ لَهُ مِنَ الْعَيْنِ"
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُم المؤمنین سیدنا اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں گئے، اور گھر میں ایک لڑکا رو رہا تھا، لوگوں نے کہا: اس کو نظر لگ گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منتر کیوں نہیں کرتے اس کے لئے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5739، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2197، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24058، فواد عبدالباقي نمبر: 50 - كِتَابُ الْعَيْنِ-ح: 4»