نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں


حدیث نمبر: 1697
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ وَمَعَهُ رَبِيبُهُ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَمِّ اللَّهَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ"
حضرت ابونعیم وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب عمر بن ابی سلمہ تھے (سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے پہلے خاوند کے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: اپنے سامنے سے کھا بسم اللہ کہہ کر۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5378، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 6727، 10039، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19544، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 156، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 32»

حدیث نمبر: 1698
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ لِي يَتِيمًا وَلَهُ إِبِلٌ أَفَأَشْرَبُ مِنْ لَبَنِ إِبِلِهِ؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ : " إِنْ كُنْتَ تَبْغِي ضَالَّةَ إِبِلِهِ، وَتَهْنَأُ جَرْبَاهَا وَتَلُطُّ حَوْضَهَا وَتَسْقِيهَا يَوْمَ وِرْدِهَا، فَاشْرَبْ غَيْرَ مُضِرٍّ بِنَسْلٍ وَلَا نَاهِكٍ فِي الْحَلْبِ"
حضرت یحییٰ بن سعید نے کہا: میں نے سنا قاسم بن محمد کہتے تھے کہ ایک شخص آیا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس اور کہا: میرے پاس ایک یتیم لڑکا ہے، اس کے اونٹ ہیں، کیا میں دودھ ان کا پیوں؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تو اس کے گُم ہوئے اونٹ ڈھونڈتا ہے، اور خارشی اونٹ میں دوا لگاتا ہے، اور ان کا حوض لیپتا پوتتا ہے، اور ان کو پانی کے دن پانی پلاتا ہے (مطلب یہ کہ محنت کرتا ہے اور اونٹوں کی خبر گیری کرتا ہے) تو دودھ ان کا پی، مگر اس طرح نہیں کہ بچے کے لئے نہ بچے (یعنی سب دودھ نہ نچوڑ کہ بچہ بھوکا رہ جائے)، اور نسل کو ضرر پہنچے، یا اس اونٹنی کو ضرر پہنچے (مثلاً خوب زور سے دوہے)۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10996، 12670، 12793، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 571، وبغوي فى «شرح السنة» ‏‏‏‏برقم: 2206، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 33»
Previous    4    5    6    7    8    9    Next