نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں


حدیث نمبر: 1685
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَغْلِقُوا الْبَاب وَأَوْكُوا السِّقَاءَ وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ غَلَقًا وَلَا يَحُلُّ وِكَاءً وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: بند کرو دروازے کو، اور منہ باندھا کرو مشک کا، اور بند رکھا کرو برتن کو، اور بجھا دیا کرو چراغ کو، کہ شیطان بند دروازہ کو نہیں کھولتا، اور ڈاٹ کو نہیں نکالتا، اور برتن نہیں کھولتا، اور چوہا گھر والوں کو جلا دیتا ہے۔ (یعنی اگر سوتے وقت چراغ روشن رہے تو چوہا بتی لے جاتا ہے تو گھر میں اکثر آگ لگ جاتی ہے)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3280، 3304، 3316، 5623، 5624، 6295، 6296، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2012، 2013، خزيمة فى «صحيحه» برقم: 131، 132، 133، 2559، 2560، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1271، 1272، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7307، 7796، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 6716، 9668، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2732، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1812، 2766، 2767، 2857، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3410، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14277، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1310، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1771، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 21»

حدیث نمبر: 1686
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَضِيَافَتُهُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ"
سیدنا ابی شریح الکعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہیے نیک بات بولا کرے یا چپ رہے، اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اسے چاہیے اپنے ہمسایہ (یعنی پڑوسی) کی خاطر داری کیا کرے، اور جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر تو اس کو چاہیے کہ اپنے مہمان کی آؤ بھگت کرے، ایک رات دن تک مہمانی اچھے طور سے کرے، اور تین رات دن تک جو کچھ حاضر ہو کھلائے، اور زیادہ اس سے ثواب ہے، اور مہمان کو لائق نہیں کہ بہت ٹھہرے میزبان کے پاس کہ تکلیف دے اس کو۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6019، 6135، 6476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 48، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7389، 7391، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11779، 11780، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1967، 1968، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2078، 2079، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3672، 3675، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27703، والحميدي فى «مسنده» برقم: 585، 586، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2774، 2775، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 22»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next