نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں

9. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ
9. قدر کے بیان میں مختلف حدیثیں

حدیث نمبر: 1624
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا وَلِتَنْكِحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: نہ چاہے کوئی عورت طلاق اپنی بہن کی تاکہ خالی کرے پیالہ اس کا بلکہ نکاح کر لے، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے اس کو ملے گا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1413، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4510، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1190، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 647، 650، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7247، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، 1058، 1059، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 7»

حدیث نمبر: 1625
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ " لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَى اللَّهُ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعَ اللَّهُ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْهُ الْجَدُّ، مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ" . ثُمَّ قَالَ مُعَاوِيَةُ: سَمِعْتُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ.
حضرت محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے منبر پر کہا: اے لوگوں! جو اللہ جل جلالہُ دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے، اور کسی طاقت والے کی طاقت کام نہیں آتی (یعنی اس کی طاقت اس کے عذاب کو روک نہیں سکتی یا اس کی مالداری اس کے کام نہیں آتی، صرف اعمال کام آئیں گے)، جس شخص کو اللہ بھلائی پہنچانا چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دیتا ہے، اور علمِ فقہ دیتا ہے۔ پھر کہا معاویہ نے: میں نے ان کلمات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا انہیں لکڑیوں پر (منبر شریف پر)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه والطبراني فى «الكبير» برقم: 782، 783، 784، 785، 786، 787، 792، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1684، 1685، 1690، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 349/1، البيهقي فى «القضاء والقدر» ص: 308
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں، نیز دیکھئے البخاري: 71، 844، مسلم: 593، 1037، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 8»
1    2    Next