نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ
کتاب: حدوں کے بیان میں


قَالَ مَالِك: لَا حَدَّ عِنْدَنَا إِلَّا فِي نَفْيٍ أَوْ قَذْفٍ أَوْ تَعْرِيضٍ، يُرَى أَنَّ قَائِلَهُ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِكَ نَفْيًا أَوْ قَذْفًا، فَعَلَى مَنْ قَالَ ذَلِكَ الْحَدُّ تَامًّا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حد نہیں ہے، مگر قذف میں یا نفی میں (نفی کہتے ہیں نسب دور کرنے کو، مثلاً یہ کہنا تو اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہے)، یا تعریض میں (یعنی اشارے کنائے میں کسی کو گالی دینا جیسے ابھی بیان ہوا)، ان سب صورتوں میں حد پوری پوری لازم آئے گی، لیکن یہ ضروری ہے کہ تعریض سے نفی یا قذف مقصود ہونا معلوم ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19ق1»

قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّهُ إِذَا نَفَى رَجُلٌ رَجُلًا مِنْ أَبِيهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّ الَّذِي نُفِيَ مَمْلُوكَةً، فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جب کوئی کسی کو اسی کے باپ سے نفی کرے تو حد واجب ہوگی، اگرچہ اس کی ماں لونڈی ہی کیوں نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19ق2»
Previous    1    2    3    4