نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ
کتاب: حدوں کے بیان میں


قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَذَلِكَ أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ الْمُفْتَرَى عَلَيْهِ يَخَافُ إِنْ كُشِفَ ذَلِكَ مِنْهُ أَنْ تَقُومَ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ، فَإِذَا كَانَ عَلَى مَا وَصَفْتُ فَعَفَا، جَازَ عَفْوُهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یعنی اس کو خوف ہو اگر میں تہمت لگانے والے کو معاف نہ کروں گا تو والدین کا زنا گواہوں سے ثابت ہوجائے گا، اس وجہ سے عفو کردے تو عفو درست ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 18»

حدیث نمبر: 1559
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ فِي رَجُلٍ قَذَفَ قَوْمًا جَمَاعَةً:" أَنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا حَدٌّ وَاحِدٌ" .
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا کہ جو شخص بہت سے آدمیوں پر ایک ہی قول میں زنا کی تہمت لگائے (مثلاً ان آدمیوں کو پکارے: اے زانیو! یا یوں کہے کہ تم زانی ہو) تو اس پر ایک ہی حد پڑے گی۔ (یعنی صرف اسّی کوڑے)۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13777، 13778، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28787، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 410/7، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19»
Previous    1    2    3    4    Next