نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ
کتاب: حدوں کے بیان میں

1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ
1. رجم (سنگسار) کرنے کے بیان میں

حدیث نمبر: 1540
حَدَّثَنَا مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَتْ الْيَهُودُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ؟" فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ. فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ، فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، ثُمَّ قَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَكَ. فَرَفَعَ يَدَهُ، فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ، فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا . فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ.¤ قَالَ مَالِك: يَعْنِي يَحْنِي يُكِبُّ عَلَيْهَا حَتَّى تَقَعَ الْحِجَارَةُ عَلَيْهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بیان کیا کہ ہم میں سے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تورات میں کیا حکم ہے رجم کا؟ یہودیوں نے کہا: ہم میں جو کوئی زنا کرے اس کو ہم رسوا کرتے ہیں اور کوڑے مارتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، تورات میں رجم ہے، لاؤ تم تورات کو پڑھو اس کو۔ انہوں نے تورات کو کھولا اور ایک شخص نے ان میں سے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ لیا، اور اس کے اول اور آخر کی آیتیں پڑھیں۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھا، اس نے جو ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت نکلی، تب سب یہودی کہنے لگے کہ سچ کہا سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے، آیت رجم کی موجود ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا رجم کا، تو وہ مرد اور عورت رجم کئے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے مرد کو دیکھا کہ وہ عورت کی طرف جھکتا تھا اس کو بچانے کو پتھروں سے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یعنی عورت کے اوپر آجاتا تھا تاکہ پتھر اپنے اوپر پڑیں، عورت پر نہ پڑیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1329، 3635، 4556، 6819، 6841، 7332، 7543، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4431، 4432، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7175، 7176، 7215، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4446، 4449، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1436، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2367، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2556، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17030، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4529، والحميدي فى «مسنده» برقم: 713، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13330، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1541
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ الْأَخِرَ زَنَى. فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ ذَكَرْتَ هَذَا لِأَحَدٍ غَيْرِي؟ فَقَالَ: لَا. فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: فَتُبْ إِلَى اللَّهِ وَاسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ. فَلَمْ تُقْرِرْهُ نَفْسُهُ حَتَّى أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ مِثْلَ مَا قَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمْ تُقْرِرْهُ نَفْسُهُ حَتَّى جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ الْأَخِرَ زَنَى. فَقَالَ سَعِيدٌ: فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا أَكْثَرَ عَلَيْهِ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ: " أَيَشْتَكِي، أَمْ بِهِ جِنَّةٌ؟" فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ إِنَّهُ لَصَحِيحٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ؟" فَقَالُوا: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَ
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ ایک شخص اسلم کے قبیلے کا (جس کا نام ماعز بن مالک تھا) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے (اپنی طرف اشارہ کر کے) زنا کیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے یہ بات اور کسی سے تو بیان نہیں کی؟ بولا: نہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تو توبہ کر اللہ سے، اور چھپا رہ اللہ کے پردے میں (یعنی کسی سے بیان نہ کر)،کیونکہ اللہ جل جلالہُ توبہ قبول کرتا ہے اپنے بندوں کی۔ اس کو تسکین نہ ہوئی، وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کہا جیسا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی وہی جواب دیا۔ پھر بھی اس کو تسکین نہ ہوئی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے زنا کیا، تین بار اس نے کہا اور تینوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ جب بہت اس نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: کیا یہ بیمار ہوگیا ہے یا اس کو جنون (پاگل پن) ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تندرست ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا نکاح ہوا ہے یا نہیں؟ لوگوں نے کہا: ہوا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اس کو سنگسار کرنے کا، وہ سنگسار کر دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وله شواهد من حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، فأما حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5270، 6814، 6815، 6820، 6825، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4420، 4428، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1429، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1953، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9844، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2361، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3094، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2094، 7177، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13342، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29373، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 2»
1    2    3    4    5    Next