نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْقَتِيلَ إِذَا وُجِدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ قَوْمٍ فِي قَرْيَةٍ أَوْ غَيْرِهَا لَمْ يُؤْخَذْ بِهِ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ دَارًا، وَلَا مَكَانًا، وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ يُقْتَلُ الْقَتِيلُ، ثُمَّ يُلْقَى عَلَى بَابِ قَوْمٍ لِيُلَطَّخُوا بِهِ فَلَيْسَ يُؤَاخَذُ أَحَدٌ بِمِثْلِ ذَلِكَ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر کوئی نعش کسی گاؤں وغیرہ میں ملے، یا کسی کے دروازے پر، تو یہ ضروری نہیں کہ جو لوگ اس کے قریب ہوں وہ پکڑے جائیں، کیونکہ اکثر ہوتا ہے کہ لوگ مار کر کسی کے دروازے پر ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ پکڑا جائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»

قَالَ مَالِكٌ: فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ، اقْتَتَلُوا فَانْكَشَفُوا، وَبَيْنَهُمْ قَتِيلٌ أَوْ جَرِيحٌ، لَا يُدْرَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ، إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي ذَلِكَ، أَنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ، وَأَنَّ عَقْلَهُ عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ نَازَعُوهُ، وَإِنْ كَانَ الْجَرِيحُ أَوِ الْقَتِيلُ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيقَيْنِ فَعَقْلُهُ عَلَى الْفَرِيقَيْنِ جَمِيعًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند آدمی مل کر لڑے، اس کے بعد جب جدا ہوئے تو ایک شخص ان میں مقتول یا مجروح پایا گیا، لیکن ہنگامے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ کس نے مارا یا زخمی کیا، تو فریق ثانی (یعنی جن کا مقتول نہیں ہے) کی قوم پر اس کی دیت واجب ہوگی، اور اگر وہ شخص دونوں فریق میں سے نہ ہو تو دونوں فریق پر دیت واجب ہوگی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»
Previous    2    3    4    5    6