نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں

17. بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْعَقْلِ وَالتَّغْلِيظِ فِيهِ
17. دیت میں میراث کا بیان

حدیث نمبر: 1527
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، نَشَدَ النَّاسَ بِمِنًى: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ عِلْمٌ مِنَ الدِّيَةِ أَنْ يُخْبِرَنِي؟ فَقَامَ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ ، فَقَالَ: كَتَبَ إِلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا" . فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: ادْخُلِ الْخِبَاءَ حَتَّى آتِيَكَ، فَلَمَّا نَزَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ، فَقَضَى بِذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ قَتْلُ أَشْيَمَ خَطَأً
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بلایا لوگوں کو منیٰ میں اور کہا کہ جس شخص کو دیت کا مسئلہ معلوم ہو وہ بیان کرے مجھ سے، تو ضحاک بن سفیان کلابی کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی عورت کو میراث دلاؤں اشیم کی دیت میں سے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو خیمے میں جا جب تک میں آؤں، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو ضحاک نے یہی بیان کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم کیا۔ ابن شہاب نے کہا کہ اشیم خطا سے مارا گیا تھا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه وأبو داود فى «سننه» برقم: 2927، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1415، 2110، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2642، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 295، 296، 297، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16165، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 6363، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15837، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17764، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 1528
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ قَتَادَةُ حَذَفَ ابْنَهُ بِالسَّيْفِ فَأَصَابَ سَاقَهُ فَنُزِيَ فِي جُرْحِهِ فَمَاتَ، فَقَدِمَ سُرَاقَةُ بْنُ جُعْشُمٍ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ :" اعْدُدْ عَلَى مَاءِ قُدَيْدٍ عِشْرِينَ وَمِائَةَ بَعِيرٍ حَتَّى أَقْدَمَ عَلَيْكَ"، فَلَمَّا قَدِمَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَخَذَ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً، ثُمّ قَالَ:" أَيْنَ أَخُو الْمَقْتُولِ؟" قَالَ: هَأَنَذَا، قَالَ: خُذْهَا، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ"
حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بنی مدلج میں سے جس کا نام قتادہ تھا، اپنے لڑکے کو تلوار ماری، وہ اس کے پنڈلی میں لگی، خون بند نہ ہوا، آخر مر گیا، تو سراقہ بن جعشم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قدید کے پانی پر (قدید ایک مقام ہے مکہ اور مدینہ کے درمیان، وہاں پانی بھی ہے) ایک سو بیس اونٹ تیار رکھ جب تک میں وہاں آؤں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں آئے تو اُن اونٹوں میں سے تیس حقے اور تیس جزعے لئے، اور چالیس خلفے (حاملہ اونٹنیاں) لیں، پھر کہا: کہاں ہے مقتول کا بھائی؟ اس نے کہا: کیوں میں موجود ہوں۔ کہا: تو یہ سب اونٹ لے لے، اس واسطے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاتل کو میراث نہیں ملتی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1400، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2646، 2662، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12367، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3273، وأحمد فى «مسنده» برقم: 346، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17782، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 10»
1    2    3    Next