نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: وَلَا حَيَاةَ لِلْجَنِينِ إِلَّا بِالْاسْتِهْلَالِ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ فَاسْتَهَلَّ، ثُمَّ مَاتَ فَفِيهِ الدِّيَةُ كَامِلَةً، وَنَرَى أَنَّ فِي جَنِينِ الْأَمَةِ عُشْرَ ثَمَنِ أُمِّهِ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جنین یعنی پیٹ کے بچے کی زندگی اس کے رونے سے معلوم ہوگی، اگر رو کر مرجائے تو پوری دیت لازم آئے گی، اور لونڈی کے جنین میں اس لونڈی کی قیمت کا دسواں حصّہ دینا ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»

قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا قَتَلَتِ الْمَرْأَةُ رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً عَمْدًا، وَالَّتِي قَتَلَتْ حَامِلٌ لَمْ يُقَدْ مِنْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا، وَإِنْ قُتِلَتِ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ عَمْدًا أَوْ خَطَأً فَلَيْسَ عَلَى مَنْ قَتَلَهَا فِي جَنِينِهَا شَيْءٌ، فَإِنْ قُتِلَتْ عَمْدًا قُتِلَ الَّذِي قَتَلَهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ، وَإِنْ قُتِلَتْ خَطَأً فَعَلَى عَاقِلَةِ قَاتِلِهَا دِيَتُهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک عورت حاملہ نے کسی مرد یا عورت کو مار ڈالا تو اس سے قصاص نہ لیا جائے گا جب تک وضع حمل نہ ہو، اگر عورت حاملہ کو کسی نے مار ڈالا عمداً یا خطاءً تو اس کے جنین کی دیت واجب نہ ہوگی، بلکہ اگر عمداً مارا ہے تو قاتل قتل کیا جائے گا، اور اگر خطاءً مارا ہے تو قاتل کے عاقلے پر عورت کی دیت واجب ہوگی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق1»
Previous    1    2    3    4    Next