نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ
کتاب: دیتوں کے بیان میں

5. بَابُ عَقْلِ الْجِرَاحِ فِي الْخَطَإِ
5. خطاء سے کسی کو زخمی کرنے کی دیت کا بیان

عَنْ مَالِكٌ، أَنَّ الْأَمْرَ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَهُمْ فِي الْخَطَإِ، أَنَّهُ لَا يُعْقَلُ حَتَّى يَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ، وَيَصِحَّ وَأَنَّهُ إِنْ كُسِرَ عَظْمٌ مِنَ الْإِنْسَانِ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ مِنَ الْجَسَدِ خَطَأً، فَبَرَأَ وَصَحَّ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ، فَلَيْسَ فِيهِ عَقْلٌ، فَإِنْ نَقَصَ أَوْ كَانَ فِيهِ عَثَلٌ فَفِيهِ مِنْ عَقْلِهِ بِحِسَابِ مَا نَقَصَ مِنْهُ. قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ الْعَظْمُ مِمَّا جَاءَ فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى، فَبِحِسَابِ مَا فَرَضَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا كَانَ مِمَّا لَمْ يَأْتِ فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى، وَلَمْ تَمْضِ فِيهِ سُنَّةٌ، وَلَا عَقْلٌ مُسَمًّى، فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک خطاء میں یہ حکم اتفاقی ہے کہ زخم کی دیت کا حکم نہ ہوگا جب تک مجروح اچھا نہ ہوجائے۔ اگر ہاتھ یا پاؤں کی ہڈی ٹوٹ جائے، پھر جڑ کر اچھی ہوجائے پہلے کے موافق تو اس میں دیت نہیں ہے، اور اگر کچھ نقص رہ جائے تو اس میں دیت ہے نقصان کے موافق۔ اگر وہ ہڈی ایسی ہو جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیت ثابت ہے تو اسی قدر دیت لازم ہوگی، ورنہ سوچ سمجھ کر جس قدر مناسب ہو دیت دلائیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق2»

قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ فِي الْجِرَاحِ فِي الْجَسَدِ إِذَا كَانَتْ خَطَأً عَقْلٌ إِذَا بَرَأَ الْجُرْحُ، وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ عَثَلٌ أَوْ شَيْنٌ، فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ إِلَّا الْجَائِفَةَ، فَإِنَّ فِيهَا ثُلُثَ دِيَةِ النَّفْسِ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ فِي مُنَقِّلَةِ الْجَسَدِ عَقْلٌ، وَهِيَ مِثْلُ مُوضِحَةِ الْجَسَدِ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر بدن میں خطاءً زخم لگ کر اچھا ہو جائے، نشان نہ رہے تو دیت نہیں ہے، اگر دھبہ یا عیب رہ جائے تو اس کے موافق دیت دینی ہوگی، مگر جائفہ میں تہائی دیت لازم ہوگی، اور منقلہ جسد میں دیت نہیں ہے، جیسے موضحہ جسد میں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 4ق2»
1    2    3    Next