نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ
کتاب: حکموں کے بیان میں


قَالَ مَالِكٌ: وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ أَيْضًا مِمَّا يَفْتَرِقُ فِيهِ الْقَضَاءُ، وَمَا مَضَى مِنَ السُّنَّةِ، أَنَّ الْمَرْأَتَيْنِ يَشْهَدَانِ عَلَى اسْتِهْلَالِ الصَّبِيِّ، فَيَجِبُ بِذَلِكَ مِيرَاثُهُ حَتَّى يَرِثَ، وَيَكُونُ مَالُهُ لِمَنْ يَرِثُهُ. إِنْ مَاتَ الصَّبِيُّ. وَلَيْسَ مَعَ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ شَهِدَتَا، رَجُلٌ وَلَا يَمِينٌ. وَقَدْ يَكُونُ ذَلِكَ فِي الْأَمْوَالِ الْعِظَامِ. مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَالرِّبَاعِ وَالْحَوَائِطِ وَالرَّقِيقِ وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْأَمْوَالِ. وَلَوْ شَهِدَتِ امْرَأَتَانِ عَلَى دِرْهَمٍ وَاحِدٍ. أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَكْثَرَ. لَمْ تَقْطَعْ شَهَادَتُهُمَا شَيْئًا، وَلَمْ تَجُزْ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعَهُمَا شَاهِدٌ أَوْ يَمِينٌ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ بھی اس کی مثال ہے کہ دو عورتیں گواہی دیں بچے کے رونے پر، تو اس بچے کے لیے میراث ثابت ہوجائے گی، اور جو بچہ مر گیا ہوگا تو اس کے وارثوں کو میراث ملے گی، حالانکہ ان دو عورتوں کے ساتھ نہ کوئی مرد ہے نہ قسم ہے، اور کبھی میراث کا مال کثیر ہوتا ہے، جیسے سونا، چاندی، زمین، باغ، غلام وغیرہ، اگر یہی دو عورتیں ایک درہم پر یا اس سے کم پر بھی گواہی دیں تو ان کی گواہی سے کچھ ثابت نہ ہوگا، جب تک کہ ان کے ساتھ ایک مرد یا ایک قسم نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 7»

قَالَ مَالِكٌ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ لَا تَكُونُ الْيَمِينُ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ. وَيَحْتَجُّ بِقَوْلِ اللّٰهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَقَوْلُهُ الْحَقُّ: ﴿وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ، فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ﴾ [البقرة: 282]، يَقُولُ: فَإِنْ لَمْ يَأْتِ بِرَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فَلَا شَيْءَ لَهُ، وَلَا يُحَلَّفُ مَعَ شَاهِدِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک قسم اور ایک گواہ سے حق ثابت نہیں ہوتا بہ سبب قول اللہ تعالیٰ کے ﴿فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ﴾ الآیة، تو حجت ان لوگوں پر یہ ہے کہ آیا تم نہیں دیکھتے کہ اگر ایک شخص نے دعویٰ کیا ایک شخص پر مال کا، کیا نہیں حلف لیا جاتا مدعی علیہ سے، تو اگر حلف کرتا ہے باطل ہوجاتا ہے اس سے یہ حق، اگر نکول کرتا ہے پھر حلف دلاتے ہیں صاحبِ حق کو، تو یہ امر ایسا ہے کہ نہیں ہے اختلاف اس میں کسی کا لوگوں میں سے، اور نہ کسی شہر میں شہروں میں سے، تو کس دلیل سے نکالا ہے اس کو، اور کس کتاب اللہ میں پایا ہے اس مسئلے کو، تو جب اس امر کو اقرار کرے تو ضرور ہی اقرار کرے، یمین مع الشاہد کا اگرچہ نہیں ہے یہ کتاب اللہ میں، مگر حدیث میں تو موجود ہے، آدمی کو چاہیے کہ ٹھیک راستہ پہچانے اور دلیل کا موقع دیکھے اس صورت میں اگر اللہ چاہے گا تو اس کی مشکل حل ہو جائے گی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 7»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next