نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ
کتاب: حکموں کے بیان میں

1. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْقَضَاءِ بِالْحَقِّ
1. سچے حکم کرنے کا بیان

حدیث نمبر: 1412
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ، فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ"
اُم المؤمنین سیّدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی بشر ہوں، اور تم میرے پاس لڑتے جھگڑتے آتے ہو، شاید تم میں سے کوئی باتیں بنا کر اپنے دعوے کو ثابت کر لے، پھر میں اس کے موافق فیصلہ کروں اس کے کہنے پر، تو جس شخص کو میں اس کے بھائی کا حق دلا دوں، وہ نہ لے، کیونکہ میں ایک انگارہ آگ کا اس کو دلاتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2458، 2680، 6967، 7169، 7181، 7185، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1713، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5070، 5072، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7125، 7126، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5403، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5910، 5917، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3583، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1339، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2317، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11478، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26189، والحميدي فى «مسنده» برقم: 298،، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4580، 4581، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1413
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " اخْتَصَمَ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ وَيَهُودِيٌّ، فَرَأَى عُمَرُ أَنَّ الْحَقَّ لِلْيَهُودِيِّ، فَقَضَى لَهُ. فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَضَيْتَ بِالْحَقِّ. فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ، ثُمَّ قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟" فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: إِنَّا نَجِدُ أَنَّهُ لَيْسَ قَاضٍ يَقْضِي بِالْحَقِّ، إِلَّا كَانَ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكٌ، وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَكٌ، يُسَدِّدَانِهِ وَيُوَفِّقَانِهِ لِلْحَقِّ مَا دَامَ مَعَ الْحَقِّ، فَإِذَا تَرَكَ الْحَقَّ عَرَجَا وَتَرَكَاهُ
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی اور ایک مسلمان لڑتے ہوئے آئے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہودی کی طرف حق معلوم ہوا، انہوں نے اس کے موافق فیصلہ کیا، پھر یہودی بولا: قسم اللہ کی! تم نے سچا فیصلہ کیا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو درے سے مارا اور کہا: تجھے کیونکرمعلوم ہوا؟ یہودی نے کہا: ہماری کتابوں میں لکھا ہے، جو حاکم سچا فیصلہ کرتا ہے اس کے داہنے ایک فرشتہ ہوتا ہے اور بائیں ایک فرشتہ، دونوں اس کو مضبوط کرتے ہیں اور سیدھی راہ بتلاتے ہیں، جب تک کہ وہ حاکم حق پر جما رہتا ہے، جب حق چھوڑ دیتا ہے وہ فرشتے بھی اس کو چھوڑ کر آسمان پر چڑھ جاتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 2»