نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


حدیث نمبر: 1397
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: " أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا سَمْحًا إِنْ بَاعَ، سَمْحًا إِنِ ابْتَاعَ، سَمْحًا إِنْ قَضَى، سَمْحًا إِنِ اقْتَضَى" . قَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْإِبِلَ أَوِ الْغَنَمَ أَوِ الْبَزَّ أَوِ الرَّقِيقَ أَوْ شَيْئًا مِنَ الْعُرُوضِ جِزَافًا: إِنَّهُ لَا يَكُونُ الْجِزَافُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يُعَدُّ عَدًّا. قَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يُعْطِي الرَّجُلَ السِّلْعَةَ يَبِيعُهَا لَهُ وَقَدْ قَوَّمَهَا صَاحِبُهَا قِيمَةً، فَقَالَ: إِنْ بِعْتَهَا بِهَذَا الثَّمَنِ الَّذِي أَمَرْتُكَ بِهِ فَلَكَ دِينَارٌ أَوْ شَيْءٌ يُسَمِّيهِ لَهُ، يَتَرَاضَيَانِ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ تَبِعْهَا فَلَيْسَ لَكَ شَيْءٌ، إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ إِذَا سَمَّى ثَمَنًا يَبِيعُهَا بِهِ، وَسَمَّى أَجْرًا مَعْلُومًا إِذَا بَاعَ أَخَذَهُ وَإِنْ لَمْ يَبِعْ فَلَا شَيْءَ لَهُ. قَالَ مَالِك: وَمِثْلُ ذَلِكَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: إِنْ قَدَرْتَ عَلَى غُلَامِي الْآبِقِ أَوْ جِئْتَ بِجَمَلِي الشَّارِدِ فَلَكَ كَذَا وَكَذَا، فَهَذَا مِنْ بَاب الْجُعْلِ وَلَيْسَ مِنْ بَاب الْإِجَارَةِ، وَلَوْ كَانَ مِنْ بَاب الْإِجَارَةِ لَمْ يَصْلُحْ. قَالَ مَالِك: فَأَمَّا الرَّجُلُ يُعْطَى السِّلْعَةَ، فَيُقَالُ لَهُ: بِعْهَا وَلَكَ كَذَا وَكَذَا فِي كُلِّ دِينَارٍ لِشَيْءٍ يُسَمِّيهِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ، لِأَنَّهُ كُلَّمَا نَقَصَ دِينَارٌ مِنْ ثَمَنِ السِّلْعَةِ، نَقَصَ مِنْ حَقِّهِ الَّذِي سَمَّى لَهُ، فَهَذَا غَرَرٌ لَا يَدْرِي كَمْ جَعَلَ لَهُ
حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جب تو ایسے ملک میں آئے جہاں کے لوگ پورا پورا ناپتے اور تولتے ہوں تو وہاں زیادہ رہ، جب ایسے ملک میں آئے جہاں کے لوگ ناپ تول میں کمی کر تے ہوں تو وہاں کم رہ۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اونٹ، یا بکریاں، یا کپڑا، یا غلام لونڈی بے گنے جھنڈ کے جھنڈ خریدے اچھا نہیں، جو چیزیں گنتی سے بکتی ہیں ان کو گن لینا بہترہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کوئی چیز اپنی کسی کو دے اس شرط پر کہ اگر تو اس کو اس داموں پر بیچ دے گا تو میں تجھ کو ایک دینار دوں گا، اگر نہ بیچے گا تو کچھ نہ ملے گا، اس میں کچھ قباحت نہیں۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس کی نظیر یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص سے کہے: اگر تو میرے بھاگے ہوئے غلام کو، یا بھاگے ہوئے اونٹ کو پکڑ لائے گا تو میں اس قدر دوں گا، یہ ایک مزدور کی قسم سے ہے اجارہ نہیں، اگر اجارہ ہوتا تو درست نہ ہوتا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنی چیز کسی کو اس شرط پر دے کہ جتنے دینار کو بیچے گا فی دینار اس قدر دوں، یہ درست نہیں، کیونکہ اس میں اُجرت معین نہیں، معلوم نہیں کہ کتنے دینار میں بکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 100»

حدیث نمبر: 1398
وَحَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَأَلَهُ" عَنِ الرَّجُلِ يَتَكَارَى الدَّابَّةَ ثُمَ يُكْرِيهَا بِأَكْثَرَ مِمَّا تَكَرَاها بِهِ، فَقَالَ: لا بَأْسَ بِذَلِكَ"
ابن شہاب سے سوال ہوا: کوئی شخص ایک جانور کو لے، پھر دوسرے شخص کو اس سے زیادہ پر کرایہ کو دے؟ انہوں نے کہا: کچھ قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15039، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 101»
Previous    1    2    3    4