نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِك: لَا يَنْبَغِي أَنْ يُشْتَرَى دَيْنٌ عَلَى رَجُلٍ غَائِبٍ وَلَا حَاضِرٍ إِلَّا بِإِقْرَارٍ مِنَ الَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ وَلَا عَلَى مَيِّتٍ، وَإِنْ عَلِمَ الَّذِي تَرَكَ الْمَيِّتُ وَذَلِكَ أَنَّ اشْتِرَاءَ ذَلِكَ غَرَرٌ لَا يُدْرَى أَيَتِمُّ أَمْ لَا يَتِمُّ، قَالَ: وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ: أَنَّهُ إِذَا اشْتَرَى دَيْنًا عَلَى غَائِبٍ أَوْ مَيِّتٍ، أَنَّهُ لَا يُدْرَى مَا يَلْحَقُ الْمَيِّتَ مِنَ الدَّيْنِ الَّذِي لَمْ يُعْلَمْ بِهِ، فَإِنْ لَحِقَ الْمَيِّتَ دَيْنٌ، ذَهَبَ الثَّمَنُ الَّذِي أَعْطَى الْمُبْتَاعُ بَاطِلًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دَین کا خریدنا درست نہیں خواہ غائب پر ہو یا حاضر پر، مگر جب شخص حاضر اس کا اقرار کرے، اسی طرح جو دَین میّت پر ہو اس کا بھی خریدنا درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکا ہے، معلوم نہیں وہ قرض ملتا ہے یا نہیں، اس واسطے اگر میّت یا غائب پر اور بھی دَین نکلا تو اس کے پیسے مفت گئے، دوسرے یہ کہ وہ قرض اس کی ضمان میں داخل نہیں ہوا، اگر نہ نپٹا تو اس کے پیسے مفت گئے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»

. قَالَ مَالِك: وَفِي ذَلِكَ أَيْضًا عَيْبٌ آخَرُ: أَنَّهُ اشْتَرَى شَيْئًا لَيْسَ بِمَضْمُونٍ لَهُ، وَإِنْ لَمْ يَتِمَّ ذَهَبَ ثَمَنُهُ بَاطِلًا، فَهَذَا غَرَرٌ لَا يَصْلُحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بیع سلف (قرض) میں اور بیع عینہ میں یہ فرق ہے کہ بیع عینہ والا دس دینار نقد دے کر پندرہ دینار وعدے پر لیتا ہے، تو یہ صریح دھوکا ہے، اور بالکل فریب ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»
Previous    1    2    3    4    Next