نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ عَلَى الرَّجُلِ مِائَةُ دِينَارٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِذَا حَلَّتْ، قَالَ لَهُ الَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ: بِعْنِي سِلْعَةً يَكُونُ ثَمَنُهَا مِائَةَ دِينَارٍ نَقْدًا بِمِائَةٍ وَخَمْسِينَ إِلَى أَجَلٍ: هَذَا بَيْعٌ لَا يَصْلُحُ، وَلَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْعِلْمِ يَنْهَوْنَ عَنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص کے دوسرے شخص پر سو دینار آتے ہوں وعدے پر، جب وعدہ گزر جائے تو قرضدار قرض خواہ سے کہے: تو میرے ہاتھ کوئی ایسی چیز جس کی قیمت سو دینار ہوں، ڈیڑھ سو دینار کو بیچ ڈال ایک میعاد پر، یہ بیع درست نہیں اور ہمیشہ اہلِ علم اس سے منع کرتے رہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 83»

قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يُعْطِيهِ ثَمَنَ مَا بَاعَهُ بِعَيْنِهِ وَيُؤَخِّرُ عَنْهُ الْمِائَةَ الْأُولَى إِلَى الْأَجَلِ الَّذِي ذَكَرَ لَهُ آخِرَ مَرَّةٍ، وَيَزْدَادُ عَلَيْهِ خَمْسِينَ دِينَارًا فِي تَأْخِيرِهِ عَنْهُ، فَهَذَا مَكْرُوهٌ وَلَا يَصْلُحُ، وَهُوَ أَيْضًا يُشْبِهُ حَدِيثَ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي بَيْعِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا حَلَّتْ دُيُونُهُمْ، قَالُوا لِلَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ: إِمَّا أَنْ تَقْضِيَ وَإِمَّا أَنْ تُرْبِيَ، فَإِنْ قَضَى أَخَذُوا، وَإِلَّا زَادُوهُمْ فِي حُقُوقِهِمْ وَزَادُوهُمْ فِي الْأَجَلِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس لیے کہ قرض خواہ نے اپنی چیز کی قیمت سو دینار وصول کر لی، اور وہ جو سو دینار قرضے کے تھے ان کی میعاد بڑھا دی، بعوض پچاس دینار کے، جو اس کو فائدہ حاصل ہو اس شئے کے بیچنے میں۔ یہ بیع مشابہ ہے اس کے جو زید بن اسلم نے روایت کیا کہ جاہلیت کے زمانے میں جب قرض کی مدت گزر جاتی تو قرض خواہ قرضدار سے کہتا یا تو قرض ادا کر یا سود دے، اگر وہ ادا کردیتا تو لے لیتا، نہیں تو اور مہلت دے کر قرضہ کو بڑھا دیتا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 83»
Previous    1    2    3