نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْمَتَاعَ بِالذَّهَبِ أَوْ بِالْوَرِقِ، وَالصَّرْفُ يَوْمَ اشْتَرَاهُ عَشَرَةُ دَرَاهِمَ بِدِينَارٍ، فَيَقْدَمُ بِهِ بَلَدًا فَيَبِيعُهُ مُرَابَحَةً، أَوْ يَبِيعُهُ حَيْثُ اشْتَرَاهُ مُرَابَحَةً عَلَى صَرْفِ ذَلِكَ الْيَوْمِ الَّذِي بَاعَهُ فِيهِ، فَإِنَّهُ إِنْ كَانَ ابْتَاعَهُ بِدَرَاهِمَ، وَبَاعَهُ بِدَنَانِيرَ، أَوِ ابْتَاعَهُ بِدَنَانِيرَ، وَبَاعَهُ بِدَرَاهِمَ، وَكَانَ الْمَتَاعُ لَمْ يَفُتْ، فَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَخَذَهُ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَهُ، فَإِنْ فَاتَ الْمَتَاعُ كَانَ لِلْمُشْتَرِي بِالثَّمَنِ الَّذِي ابْتَاعَهُ بِهِ الْبَائِعُ، وَيُحْسَبُ لِلْبَائِعِ الرِّبْحُ عَلَى مَا اشْتَرَاهُ بِهِ عَلَى مَا رَبَّحَهُ الْمُبْتَاعُ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے کوئی اسباب سونے یا چاندی کے بدلے میں خریدا، تو اس دن چاندی سونے کا بھاؤ یہ تھا کہ دس درہم کو ایک دینار آتا تھا، پھر مشتری اس مال کو لے کر دوسرے شہر میں آیا، اور اسی شہر میں مرابحہ کے طور پر بیچنا چاہا اسی نرخ پر جو سونے چاندی کا اس دن تھا، اگر اس نے دراہم کے بدلے میں خریدا تھا اور دیناروں کے بدلے میں بیچا، یا دیناروں کے بدلے میں خریدا تھا اور درہموں کے بدلے میں بیچا، اور اسباب موجود ہے تلف نہیں ہوا، تو خریدار کو اختیار ہوگا چاہے لے چاہے نہ لے، اور اگر وہ اسباب تلف ہوگیا تو مشتری سے وہ ثمن جس کے عوض میں بائع نے خریدا تھا نفع حساب کر کے بائع کو دلا دیں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 77»

قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا بَاعَ رَجُلٌ سِلْعَةً قَامَتْ عَلَيْهِ بِمِائَةِ دِينَارٍ، لِلْعَشَرَةِ أَحَدَ عَشَرَ، ثُمَّ جَاءَهُ بَعْدَ ذَلِكَ أَنَّهَا قَامَتْ عَلَيْهِ بِتِسْعِينَ دِينَارًا، وَقَدْ فَاتَتِ السِّلْعَةُ خُيِّرَ الْبَائِعُ، فَإِنْ أَحَبَّ فَلَهُ قِيمَةُ سِلْعَتِهِ يَوْمَ قُبِضَتْ مِنْهُ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْقِيمَةُ أَكْثَرَ مِنَ الثَّمَنِ الَّذِي وَجَبَ لَهُ بِهِ الْبَيْعُ أَوَّلَ يَوْمٍ، فَلَا يَكُونُ لَهُ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، وَذَلِكَ مِائَةُ دِينَارٍ وَعَشْرَةُ دَنَانِيرَ، وَإِنْ أَحَبَّ ضُرِبَ لَهُ الرِّبْحُ عَلَى التِّسْعِينَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ الَّذِي بَلَغَتْ سِلْعَتُهُ مِنَ الثَّمَنِ أَقَلَّ مِنَ الْقِيمَةِ فَيُخَيَّرُ فِي الَّذِي بَلَغَتْ سِلْعَتُهُ وَفِي رَأْسِ مَالِهِ وَرِبْحِهِ وَذَلِكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ دِينَارًا. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے اپنی چیز جو سو دینار کو پڑی تھی، دس فی صدی کے نفع پر بیچی، پھر معلوم ہوا کہ وہ چیز نوے دینار کو پڑی تھی، اور وہ چیز مشتری کے پاس تلف ہوگئی، تو اب بائع کو اختیار ہوگا چاہے اس چیز کی قیمت بازار کی لے لے، اس دن کی قیمت جس دن وہ شئے مشتری کے پاس آئی تھی، مگر جس صورت میں قیمت بازار کی اس ثمن سے جو اول میں ٹھہری تھی، یعنی ایک سو دس دینار سے زیادہ ہو، تو بائع کو ایک سو دس دینار سے زیادہ نہ ملیں گے، اور اگر چاہے تو نوے دینار پر اسی حساب سے نفع لگا کر، یعنی ننانوے دینار لے لے مگر جس صورت میں یہ ثمن قیمت سے کم ہو تو بائع کا اختیار ہوگا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 77»
Previous    1    2    3    Next