نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَنْبَغِي بَيْعُ الْإِنَاثِ، وَاسْتِثْنَاءُ مَا فِي بُطُونِهَا، وَذَلِكَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: ثَمَنُ شَاتِي الْغَزِيرَةِ ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ فَهِيَ لَكَ بِدِينَارَيْنِ، وَلِي مَا فِي بَطْنِهَا، فَهَذَا مَكْرُوهٌ لِأَنَّهُ غَرَرٌ وَمُخَاطَرَةٌ. ¤_x000D_
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مادہ کو بیچنا اور اس کے حمل کو مستثنیٰ کر لینا درست نہیں، جیسے کوئی کسی سے کہے: میری دودھ والی بکری کی قیمت تین دینار ہیں، تو دو دینار کو لے لے، مگر اس کے پیٹ کا بچہ جب پیدا ہوگا تو میں لے لوں گا، یہ مکروہ ہے، درست نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 75»

قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ وَالْغَرَرِ اشْتِرَاءَ مَا فِي بُطُونِ الْإِنَاثِ مِنَ النِّسَاءِ وَالدَّوَابِّ، لِأَنَّهُ لَا يُدْرَى أَيَخْرُجُ أَمْ لَا يَخْرُجُ؟ فَإِنْ خَرَجَ لَمْ يُدْرَ أَيَكُونُ حَسَنًا أَمْ قَبِيحًا؟ أَمْ تَامًّا أَمْ نَاقِصًا؟ أَمْ ذَكَرًا أَمْ أُنْثَى؟ وَذَلِكَ كُلُّهُ يَتَفَاضَلُ، إِنْ كَانَ عَلَى كَذَا فَقِيمَتُهُ كَذَا، وَإِنْ كَانَ عَلَى كَذَا فَقِيمَتُهُ كَذَا. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا نے کہ زیتون کی لکڑی اس کے تیل کے، اور تل تیل کے بدلے میں، اور مکھن گھی کے بدلے میں بیچنا درست نہیں، اس لیے کہ یہ مزابنہ میں داخل ہے، اور اس میں دھوکہ ہے، معلوم نہیں اس تل یا لکڑی یا مکھن میں اسی قدر تیل یا گھی نکلتا ہے یا اس سے کم یا زیادہ۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 75»
Previous    1    2    3    4    5    6    Next