نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ مِمَّا لَا يُؤْكَلُ وَلَا يُشْرَبُ مِثْلُ: الْعُصْفُرِ وَالنَّوَى، وَالْخَبَطِ وَالْكَتَمِ وَمَا يُشْبِهُ ذَلِكَ، أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا يُؤْخَذُ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، فَإِنِ اخْتَلَفَ الصِّنْفَانِ فَبَانَ اخْتِلَافُهُمَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُمَا اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، وَمَا اشْتُرِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُبَاعَ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى إِذَا قَبَضَ ثَمَنَهُ مِنْ غَيْرِ صَاحِبِهِ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْهُ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے کہ جو چیزیں کھانے اور پینے کی نہیں ہیں اور ناپ تول پر بکتی ہیں، جیسے کسم اور گٹھلیاں یا پتے وغیرہ، ان میں کمی بیشی درست ہے اگرچہ جنس ایک ہو، مگر ادھار درست نہیں، اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی درست ہے، اور ان چیزوں کو قبل قبضے کے بھی بیچنا درست ہے، سوائے بائع کے اور کسی کے ہاتھ جب قیمت نقد لے لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»

قَالَ مَالِكٌ: وَكُلُّ شَيْءٍ يَنْتَفِعُ بِهِ النَّاسُ مِنَ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، وَإِنْ كَانَتِ الْحَصْبَاءَ وَالْقَصَّةَ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِمِثْلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ رِبًا، وَوَاحِدٌ مِنْهُمَا بِمِثْلِهِ وَزِيَادَةُ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ رِبًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جتنی چیزیں ایسی ہیں جو کام میں آتی ہیں جیسے ریتی اور چونا، اگر اپنی جنس کے بدلے میں بیچی جائیں میعاد پر برابر برابر ہوں یا کم وبیش، ناجائز ہیں، اگر نقد بیچی جائیں تو درست ہے اگرچہ کم وبیش ہوں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 70»
Previous    1    2    3    Next