نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِك: وَلَا بَأْسَ أَنْ يَبْتَاعَ الْبَعِيرَ النَّجِيبَ بِالْبَعِيرَيْنِ أَوْ بِالْأَبْعِرَةِ مِنَ الْحَمُولَةِ مِنْ مَاشِيَةِ الْإِبِلِ، وَإِنْ كَانَتْ مِنْ نَعَمٍ وَاحِدَةٍ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُشْتَرَى مِنْهَا اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ إِذَا اخْتَلَفَتْ فَبَانَ اخْتِلَافُهَا، وَإِنْ أَشْبَهَ بَعْضُهَا بَعْضًا وَاخْتَلَفَتْ أَجْنَاسُهَا أَوْ لَمْ تَخْتَلِفْ فَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر دو تین اونٹ لادنے کے دے کر ایک اونٹ سواری کا خریدے تو کچھ قباحت نہیں، اگر ایک نوع کے جانور جیسے اونٹ یا بیل آپس میں ایسا اختلاف رکھتے ہوں کہ ان میں کھلم کھلا فرق ہو تو ایک جانور دے کر دو جانور خریدنا نقد یا ادھار دونوں طرح سے درست ہے، اگر ایک دوسرے کے مشابہ ہوں خواہ جنس ایک ہو یا مختلف، تو ایک جانور دے کر دو جانور لینا وعدے پر درست نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 61»

قَالَ مَالِك: وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ: أَنْ يُؤْخَذَ الْبَعِيرُ بِالْبَعِيرَيْنِ لَيْسَ بَيْنَهُمَا تَفَاضُلٌ فِي نَجَابَةٍ وَلَا رِحْلَةٍ، فَإِذَا كَانَ هَذَا عَلَى مَا وَصَفْتُ لَكَ فَلَا يُشْتَرَى مِنْهُ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ إِلَى أَجَلٍ، وَلَا بَأْسَ أَنْ تَبِيعَ مَا اشْتَرَيْتَ مِنْهَا قَبْلَ أَنْ تَسْتَوْفِيَهُ مِنْ غَيْرِ الَّذِي اشْتَرَيْتَهُ مِنْهُ إِذَا انْتَقَدْتَ ثَمَنَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی مثال یہ ہے کہ جو اونٹ یکساں ہوں ان میں باہم فرق نہ ہو ذات میں اور بوجھ لادنے میں، تو ایسے اونٹوں میں سے دو اونٹ دے کر ایک اونٹ لینا وعدے پر درست نہیں، البتہ اس میں کچھ قباحت نہیں کہ اونٹ خرید کر قبل قبضہ کرنے کے دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالے جب کہ قیمت اس کی نقد لے لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 61»
Previous    1    2    3    4    Next