نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمُزَابَنَةِ، وَأَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ، وَإِنَّمَا فُرِقَ بَيْنَ ذَلِكَ أَنَّ بَيْعَ الْمُزَابَنَةِ بَيْعٌ عَلَى وَجْهِ الْمُكَايَسَةِ، وَالتِّجَارَةِ، وَأَنَّ بَيْعَ الْعَرَايَا عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ لَا مُكَايَسَةَ فِيهِ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی نظیر یہ بھی کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع کیا اور عرایا کی اجازت دی۔ وجہ یہ ہے کہ مزابنہ کا معاملہ تجارت اور ہو شیاری کے طور پر ہوتا ہے، اور عرایا بطورِ احسان اور سلوک کے ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 54»

قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَشْتَرِيَ رَجُلٌ طَعَامًا بِرُبُعٍ أَوْ ثُلُثٍ أَوْ كِسْرٍ مِنْ دِرْهَمٍ. عَلَى أَنْ يُعْطَى بِذَلِكَ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ. وَلَا بَأْسَ أَنْ يَبْتَاعَ الرَّجُلُ طَعَامًا بِكِسْرٍ مِنْ دِرْهَمٍ إِلَى أَجَلٍ، ثُمَّ يُعْطَى دِرْهَمًا وَيَأْخُذُ بِمَا بَقِيَ لَهُ مِنْ دِرْهَمِهِ سِلْعَةً مِنَ السِّلَعِ. أَنَّهُ أَعْطَى الْكِسْرَ الَّذِي عَلَيْهِ، فِضَّةً. وَأَخَذَ بِبَقِيَّةِ دِرْهَمِهِ سِلْعَةً، فَهَذَا لَا بَأْسَ بِهِ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ درست نہیں کہ چوتھائی یا تہائی درہم یا اور کسی کسر کے بدلے میں اناج خریدے اس شرط پر کہ اس چوتھائی یا تہائی یا کسر کے عوض میں اناج دے گا وعدے پر، البتہ اس میں کچھ قباحت نہیں کہ چوتھائی یا تہائی درہم یا کسی کسر کے بدلے میں اناج خریدے وعدے پر، جب وعدہ گزرے تو ایک درہم حوالے کردے اور باقی کے بدلے میں کوئی اور چیز خرید کر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 54»
Previous    1    2    3    4    5    Next