نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، أَنْ لَا تُبَاعَ الْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ، وَلَا التَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَلَا الْحِنْطَةُ بِالتَّمْرِ، وَلَا التَّمْرُ بِالزَّبِيبِ، وَلَا الْحِنْطَةُ بِالزَّبِيبِ، وَلَا شَيْءٌ مِنَ الطَّعَامِ كُلِّهِ إِلَّا يَدًا بِيَدٍ، فَإِنْ دَخَلَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ الْأَجَلُ لَمْ يَصْلُحْ، وَكَانَ حَرَامًا، وَلَا شَيْءَ مِنَ الْأُدْمِ كُلِّهَا إِلَّا يَدًا بِيَدٍ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ نہ بیچا جائے گا گیہوں بدلے میں گیہوں کے، اور کھجور بدلے میں کھجور کے، اور گیہوں بدلے میں کھجور کے، اور کھجور بدلے میں انگور کے، مگر نقداً نقد، کسی طرف میعاد نہ ہو، اگر میعاد ہوگی تو حرام ہو جائے گا، اسی طرح جتنی چیزیں روٹی کے ساتھ کھائی جاتی ہیں اگر ان میں سے ایک کو دوسرے کے ساتھ بدلے تو نقداً نقد لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 52»

قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يُبَاعُ شَيْءٌ مِنَ الطَّعَامِ وَالْأُدْمِ، إِذَا كَانَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ: اثْنَانِ بِوَاحِدٍ، فَلَا يُبَاعُ مُدُّ حِنْطَةٍ بِمُدَّيْ حِنْطَةٍ، وَلَا مُدُّ تَمْرٍ بِمُدَّيْ تَمْرٍ، وَلَا مُدُّ زَبِيبٍ بِمُدَّيْ زَبِيبٍ، وَلَا مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْحُبُوبِ وَالْأُدْمِ كُلِّهَا، إِذَا كَانَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ، وَإِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ، إِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ، وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ لَا يَحِلُّ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ الْفَضْلُ، وَلَا يَحِلُّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جتنی کھانے کی چیزیں ہیں یا روٹی کے ساتھ لگانے کی، جب جنس ایک ہو تو ان میں کمی بیشی درست نہیں۔ مثلاً ایک مد گیہوں کو دو مد گیہوں کے بدلے میں، یا ایک مد کھجور کو دو مد کھجور کے بدلے میں، یا ایک مد انگور کو دو مد انگور کے بدلے میں نہ بیچیں گے، اسی طرح جو چیزیں ان کے مشابہ ہیں کھانے کی، یا روٹی کے ساتھ لگانے کی، جب ان کی جنس ایک ہو تو ان میں کمی بیشی درست نہیں اگرچہ نقداً نقد ہو، جیسے کوئی چاندی کو چاندی کے بدلے میں اور سونے کو سونے کے بدلے میں بیچے تو کمی بیشی درست نہیں، بلکہ ان سب چیزوں میں ضروری ہے کہ برابر ہوں۔ اور نقداً نقد ہوں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 52»
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next