نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں

21. بَابُ السُّلْفَةِ فِي الطَّعَامِ
21. اناج میں سلف کر نے کا بیان

حدیث نمبر: 1352
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا بَأْسَ بِأَنْ يُسَلِّفَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي الطَّعَامِ الْمَوْصُوفِ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، مَا لَمْ يَكُنْ فِي زَرْعٍ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ أَوْ تَمْرٍ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کچھ قباحت نہیں اگر ایک مرد دوسرے مرد سے سلف کرے اناج میں، جب اس کا وصف بیان کر دے، نرخ مقرر کر کے میعاد معین پر، جب وہ سلم کسی ایسے کھیت میں نہ ہو جس کی بہتری کا حال معلوم نہ ہو، یا ایسی کھجور میں نہ ہو جس کی بہتری کا حال معلوم نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2253، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3467، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14061، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20474، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11137، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 49»

قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ سَلَّفَ فِي طَعَامٍ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَحَلَّ الْأَجَلُ فَلَمْ يَجِدِ الْمُبْتَاعُ عِنْدَ الْبَائِعِ وَفَاءً مِمَّا ابْتَاعَ مِنْهُ فَأَقَالَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُ إِلَّا وَرِقَهُ أَوْ ذَهَبَهُ أَوِ الثَّمَنَ الَّذِي دَفَعَ إِلَيْهِ بِعَيْنِهِ، وَإِنَّهُ لَا يَشْتَرِي مِنْهُ بِذَلِكَ الثَّمَنِ شَيْئًا حَتَّى يَقْبِضَهُ مِنْهُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا أَخَذَ غَيْرَ الثَّمَنِ الَّذِي دَفَعَ إِلَيْهِ، أَوْ صَرَفَهُ فِي سِلْعَةٍ غَيْرِ الطَّعَامِ الَّذِي ابْتَاعَ مِنْهُ فَهُوَ بَيْعُ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے: جو شخص سلف کرے اناج میں نرخ مقرر کر کے مدت معین پر، تو جب مدت گزرے اور خریدار بائع کے پاس وہ اناج نہ پائے اور سلف کو مسخ کرے، تو خریدار کو چاہیے اپنی چاندی یا سونا دیا ہوا یا قیمت دی ہوئی بعینہ پھیر لے، یہ نہ کرے کہ اس کے بدلے میں دوسری شئے بائع سے خرید لے جب تک اپنے ثمن پر قبضہ نہ کر لے، کیونکہ اگر خریدار نے جو قیمت دی ہے اس کے سوا کچھ لے آیا اس کے بدلے میں دوسرا اسباب خرید لے، تو اس نے اناج کو قبل قبضہ کے بیچا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 49»
1    2    3    4    Next