نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ مَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ، أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: أُسَلِّفُكَ فِي رَاحِلَتِكَ فُلَانَةَ أَرْكَبُهَا فِي الْحَجِّ، وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْحَجِّ أَجَلٌ مِنَ الزَّمَانِ، أَوْ يَقُولَ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الْعَبْدِ أَوِ الْمَسْكَنِ، فَإِنَّهُ إِذَا صَنَعَ ذَلِكَ كَانَ إِنَّمَا يُسَلِّفُهُ ذَهَبًا، عَلَى أَنَّهُ إِنْ وَجَدَ تِلْكَ الرَّاحِلَةَ صَحِيحَةً لِذَلِكَ الْأَجَلِ الَّذِي سَمَّى لَهُ، فَهِيَ لَهُ بِذَلِكَ الْكِرَاءِ، وَإِنْ حَدَثَ بِهَا حَدَثٌ مِنْ مَوْتٍ أَوْ غَيْرِهِ رَدَّ عَلَيْهِ ذَهَبَهُ، وَكَانَتْ عَلَيْهِ عَلَى وَجْهِ السَّلَفِ عِنْدَهُ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ان سب صورتوں میں سلف کرنا یعنی اجرت پیشگی دے دینا جب ہی درست ہے کہ اجرت دیتے ہی غلام یا اونٹ یا گھر پر قبضہ کر لے، یا رطب توڑنا شروع کر دے، یہ نہیں کہ اس میں دیر کرے یا کوئی میعاد ٹھہرائے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»

قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا فَرَقَ بَيْنَ ذَلِكَ الْقَبْضُ مَنْ قَبَضَ مَا اسْتَأْجَرَ أَوِ اسْتَكْرَى فَقَدْ خَرَجَ مِنَ الْغَرَرِ وَالسَّلَفِ الَّذِي يُكْرَهُ، وَأَخَذَ أَمْرًا مَعْلُومًا، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ فَيَقْبِضَهُمَا، وَيَنْقُدَ أَثْمَانَهُمَا، فَإِنْ حَدَثَ بِهِمَا حَدَثٌ مِنْ عُهْدَةِ السَّنَةِ، أَخَذَ ذَهَبَهُ مِنْ صَاحِبِهِ الَّذِي ابْتَاعَ مِنْهُ، فَهَذَا لَا بَأْسَ بِهِ وَبِهَذَا مَضَتِ السُّنَّةُ فِي بَيْعِ الرَّقِيقِ. ¤ قَالَ مَالِكٌ: وَمَنِ اسْتَأْجَرَ عَبْدًا بِعَيْنِهِ، أَوْ تَكَارَى رَاحِلَةً بِعَيْنِهَا إِلَى أَجَلٍ. يَقْبِضُ الْعَبْدَ أَوِ الرَّاحِلَةَ إِلَى ذَلِكَ الْأَجَلِ. فَقَدْ عَمِلَ بِمَا لَا يَصْلُحُ. لَا هُوَ قَبَضَ مَا اسْتَكْرَى أَوِ اسْتَأْجَرَ، وَلَا هُوَ سَلَّفَ فِي دَيْنٍ يَكُونُ ضَامِنًا عَلَى صَاحِبِهِ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ سلف مکروہ ہے کہ کوئی شخص اونٹ کا کرایہ دے دے، اونٹ والے سے یہ کہے کہ حج کے دنوں میں تیرے اونٹ پر سوار ہوں گا، اور ابھی حج میں ایک عرصہ باقی ہو یا ایسا ہی غلام اور گھر میں کہے تو یہ صورت گویا اس طرح پر ہوئی کہ اگر وہ اونٹ یا غلام یا گھر اس وقت تک باقی رہے تو اسی کرایہ سے اس سے منفعت اٹھا لے، اور اگر وہ اونٹ یا غلام مر جائے اور گھر گر جائے تو اپنے کرایہ کے پیسے پھیر لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»
Previous    1    2    3    4    5    Next