نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


¤ وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنِ الرَّجُلِ يَشْتَرِي الرُّطَبَ مِنْ صَاحِبِ الْحَائِطِ فَيُسْلِفُهُ الدِّينَارَ، مَاذَا لَهُ إِذَا ذَهَبَ رُطَبُ ذَلِكَ الْحَائِطِ؟ قَالَ مَالِكٌ: يُحَاسِبُ صَاحِبَ الْحَائِطِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ لَهُ مِنْ دِينَارِهِ، إِنْ كَانَ أَخَذَ بِثُلُثَيْ دِينَارٍ رُطَبًا أَخَذَ ثُلُثَ الدِّينَارِ الَّذِي بَقِيَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ أَخَذَ ثَلَاثَةَ أَرْبَاعِ دِينَارِهِ رُطَبًا، أَخَذَ الرُّبُعَ الَّذِي بَقِيَ لَهُ، أَوْ يَتَرَاضَيَانِ بَيْنَهُمَا، فَيَأْخُذُ بِمَا بَقِيَ لَهُ مِنْ دِينَارِهِ عِنْدَ صَاحِبِ الْحَائِطِ مَا بَدَا لَهُ إِنْ أَحَبَّ أَنْ يَأْخُذَ تَمْرًا أَوْ سِلْعَةً سِوَى التَّمْرِ أَخَذَهَا بِمَا فَضَلَ لَهُ، فَإِنْ أَخَذَ تَمْرًا أَوْ سِلْعَةً أُخْرَى فَلَا يُفَارِقْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَ ذَلِكَ مِنْهُ. ¤ قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا هَذَا بِمَنْزِلَةِ أَنْ يُكْرِيَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ رَاحِلَةً بِعَيْنِهَا أَوْ يُؤَاجِرَ غُلَامَهُ الْخَيَّاطَ أَوِ النَّجَّارَ أَوِ الْعَمَّالَ لِغَيْرِ ذَلِكَ مِنَ الْأَعْمَالِ، أَوْ يُكْرِيَ مَسْكَنَهُ، وَيَسْتَلِفَ إِجَارَةَ ذَلِكَ الْغُلَامِ، أَوْ كِرَاءَ ذَلِكَ الْمَسْكَنِ، أَوْ تِلْكَ الرَّاحِلَةِ، ثُمَّ يَحْدُثُ فِي ذَلِكَ حَدَثٌ بِمَوْتٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ، فَيَرُدُّ رَبُّ الرَّاحِلَةِ، أَوِ الْعَبْدِ أَوِ الْمَسْكَنِ إِلَى الَّذِي سَلَّفَهُ مَا بَقِيَ مِنْ كِرَاءِ الرَّاحِلَةِ، أَوْ إِجَارَةِ الْعَبْدِ، أَوْ كِرَاءِ الْمَسْكَنِ، يُحَاسِبُ صَاحِبَهُ بِمَا اسْتَوْفَى مِنْ ذَلِكَ، إِنْ كَانَ اسْتَوْفَى نِصْفَ حَقِّهِ رَدَّ عَلَيْهِ النِّصْفَ الْبَاقِيَ الَّذِي لَهُ عِنْدَهُ، وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَكْثَرَ فَبِحِسَابِ ذَلِكَ يَرُدُّ إِلَيْهِ مَا بَقِيَ لَهُ. ¤
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ ایک شخص مالکِ باغ سے رطب خرید لے اور ایک دینار اس کی پیشگی دے دے، پھر باغ میں رطب موقوف ہو جائیں؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ حساب کیا جائے گا کس قدر دینار میں سے بائع کے ذمہ ہو گیا ہے، اگر دو تہائی دینار کے رطب لے چکا ہے تو ایک تہائی باقی وصول کر لے، اگر تین چوتھائی دینار کے رطب لے چکا ہے تو ایک چوتھائی وصول کرے گا۔ یا مشتری بائع کی رضا مندی سے اور کوئی میوہ اس کے باغ میں سے لے لے، مگر جب اور کوئی میوہ اس کے بدلے میں ٹھہرے تو چاہیے کہ فی الفور اس کو وصول کر لے، اس میں دیر نہ کرے ورنہ کالی بالکالی ہو جائے گی۔
_x000D_
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»

قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَصْلُحُ التَّسْلِيفُ فِي شَيْءٍ مِنْ هَذَا، يُسَلَّفُ فِيهِ بِعَيْنِهِ، إِلَّا أَنْ يَقْبِضَ الْمُسَلِّفُ مَا سَلَّفَ فِيهِ عِنْدَ دَفْعِهِ الذَّهَبَ إِلَى صَاحِبِهِ، يَقْبِضُ الْعَبْدَ أَوِ الرَّاحِلَةَ أَوِ الْمَسْكَنَ أَوْ يَبْدَأُ فِيمَا اشْتَرَى مِنَ الرُّطَبِ. فَيَأْخُذُ مِنْهُ عِنْدَ دَفْعِهِ الذَّهَبَ إِلَى صَاحِبِهِ، لَا يَصْلُحُ أَنْ يَكُونَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ تَأْخِيرٌ وَلَا أَجَلٌ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص اپنے اونٹ یا غلام کو جو درزی یا بڑھئی یا اور کوئی کام کرتا ہو کرایہ کو دے، یا مکان کرایہ پر دے، اور زرِ کرایہ پیشگی لے لے، بعد اس کے اونٹ یا غلام مر جائے اور گھر گر جائے تو اونٹ والا اسی طرح غلام یا مکان والا حساب کر کے جس قدر اجرت اس کے ذمہ باقی رہ گئی ہو واپس کر دے گا، فرض کیجیے کہ اگر مستاجر نے اپنا آدھا حق وصول کیا تھا تو آدھی اجرت اس کو واپس ملے گی۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»
Previous    1    2    3    4    5    Next