نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


¤ وَسُئِلَ مَالِكٌ عَنِ الرَّجُلِ يَشْتَرِي مِنَ الرَّجُلِ الْحَائِطَ فِيهِ أَلْوَانٌ مِنَ النَّخْلِ مِنَ الْعَجْوَةِ وَالْكَبِيسِ وَالْعَذْقِ، وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ أَلْوَانِ التَّمْرِ، فَيَسْتَثْنِي مِنْهَا ثَمَرَ النَّخْلَةِ أَوِ النَّخَلَاتِ يَخْتَارُهَا مِنْ نَخْلِهِ؟ فَقَالَ مَالِكٌ: ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ لِأَنَّهُ إِذَا صَنَعَ ذَلِكَ تَرَكَ ثَمَرَ النَّخْلَةِ مِنَ الْعَجْوَةِ، وَمَكِيلَةُ ثَمَرِهَا خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا وَأَخَذَ مَكَانَهَا ثَمَرَ نَخْلَةٍ مِنَ الْكَبِيسِ، وَمَكِيلَةُ ثَمَرِهَا عَشَرَةُ أَصْوُعٍ، فَإِنْ أَخَذَ الْعَجْوَةَ الَّتِي فِيهَا خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَتَرَكَ الَّتِي فِيهَا عَشْرَةُ أَصْوُعٍ مِنَ الْكَبِيسِ فَكَأَنَّهُ اشْتَرَى الْعَجْوَةَ بِالْكَبِيسِ مُتَفَاضِلًا. ¤
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: اگر کوئی باغ کی کھجور بیچے اور اس میں کئی قسمیں کھجور کی ہوں جیسے عجوہ اور کبیس اور عذق وغیرہ، مگر مشتری یہ شرط لگا لے کہ اس باغ میں سے کوئی ایک درخت یا کئی درخت میں چھانٹ دوں گا (یعنی بیع سے مستثنیٰ کر دوں گا)؟ تو یہ درست نہیں کیونکہ اگر اس نے عجوہ کا درخت چھوڑ دیا جس میں پندرہ صاع کھجور تھی اور اس کے بدلے میں کبیس کا درخت لے لیا جس میں دس صاع کھجور تھی یا اس کے برعکس کیا، تو گویا اس نے عجوہ کو کبیس کے بد لے میں کم وبیش فروخت کیا اور یہ ناجائز ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»

قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ مِثْلُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ بَيْنَ يَدَيْهِ صُبَرٌ مِنَ التَّمْرِ قَدْ صَبَّرَ الْعَجْوَةَ، فَجَعَلَهَا خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا، وَجَعَلَ صُبْرَةَ الْكَبِيسِ عَشَرَةَ آصُعٍ، وَجَعَلَ صُبْرَةَ الْعَذْقِ اثْنَيْ عَشَرَ صَاعًا، فَأَعْطَى صَاحِبَ التَّمْرِ دِينَارًا عَلَى أَنَّهُ يَخْتَارُ فَيَأْخُذُ أَيَّ تِلْكَ الصُّبَرِ شَاءَ، قَالَ مَالِكٌ: فَهَذَا لَا يَصْلُحُ. ¤
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مثال اس کی یہ ہے کہ ایک شخص تین ڈھیر کھجور کے لگائے، ایک عجوہ کا جو پندرہ صاع ہے اور ایک کبیس کا جو دس صاع ہے اور ایک عذق کا جو بارہ صاع ہے، پھر مشتری نے کھجور والے کو ایک دینار دے دیا اس شرط سے کہ ان تینوں ڈھیروں میں سے جو میں چاہوں لے لوں گا، تو یہ جائز نہیں۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 26»
Previous    1    2    3    4    5    Next