نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں

5. بَابُ مَا يُفْعَلُ فِي الْوَلِيدَةِ إِذَا بِيعَتْ وَالشَّرْطُ فِيهَا
5. لونڈی کو شرط لگا کر بیچنے کا بیان

حدیث نمبر: 1307
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ابْتَاعَ جَارِيَةً مِنَ امْرَأَتِهِ زَيْنَبَ الثَّقَفِيَّةِ، وَاشْتَرَطَتْ عَلَيْهِ أَنَّكَ إِنْ بِعْتَهَا فَهِيَ لِي بِالثَّمَنِ الَّذِي تَبِيعُهَا بِهِ، فَسَأَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ " لَا تَقْرَبْهَا، وَفِيهَا شَرْطٌ لِأَحَدٍ"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی خریدی اپنی بی بی زینب ثقفیہ سے، ان کی بی بی نے اس شرط سے بیچی کہ جب تم نے اس لونڈی کو بیچنا ہو تو جتنے کو بیچنا منظور ہو اسی داموں پر میرے ہاتھ بیچنا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس امر کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: تو اس لونڈی سے صحبت مت کر جس میں کسی کی شرط لگی ہو۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10829، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14291، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2251، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 5»

حدیث نمبر: 1308
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لَا يَطَأُ الرَّجُلُ وَلِيدَةً إِلَّا وَلِيدَةً إِنْ شَاءَ بَاعَهَا، وَإِنْ شَاءَ وَهَبَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ صَنَعَ بِهَا مَا شَاءَ" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے: آدمی کو اس لونڈی سے وطی کرنا درست ہے جس پر سب طرح کا اختیار ہو، اگر چاہے اس کو بیچ ڈالے، چاہے ہبہ کر دے، چاہے رکھ چھوڑے، جو چاہے سو کر سکے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کسی لونڈی کو اس شرط پر خریدے کہ اس کو بیچوں گا نہیں، یا ہبہ نہ کروں گا، یا اس کی مثل اور کوئی شرط لگا دی، تو اس لونڈی سے وطی کرنا درست نہیں، کیونکہ جب اس کو اس لونڈی کے بیچنے یا ہبہ کرنے کا اختیار نہیں ہے تو اس کی ملک پوری نہیں ہوئی، اور جو لوازم تھے اس کی ملک کے وہ غیر کے اختیار میں رہے، اور اس طرح کی بیع مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10830، 10873، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4131، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12847، 13465، 14293، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5662، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 228/11، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 6»
1    2    Next