نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں


. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْعَبْدَ، ثُمَّ يَظْهَرُ مِنْهُ عَلَى عَيْبٍ يَرُدُّهُ مِنْهُ، وَقَدْ حَدَثَ بِهِ عِنْدَ الْمُشْتَرِي عَيْبٌ آخَرُ، إِنَّهُ إِذَا كَانَ الْعَيْبُ الَّذِي حَدَثَ بِهِ مُفْسِدًا، مِثْلُ الْقَطْعِ، أَوِ الْعَوَرِ، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُيُوبِ الْمُفْسِدَةِ، فَإِنَّ الَّذِي اشْتَرَى الْعَبْدَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ أَحَبَّ أَنْ يُوضَعَ عَنْهُ مِنْ ثَمَنِ الْعَبْدِ، بِقَدْرِ الْعَيْبِ الَّذِي كَانَ بِالْعَبْدِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، وُضِعَ عَنْهُ، وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَغْرَمَ قَدْرَ مَا أَصَابَ الْعَبْدَ مِنَ الْعَيْبِ عِنْدَهُ، ثُمَّ يَرُدُّ الْعَبْدَ، فَذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ مَاتَ الْعَبْدُ عِنْدَ الَّذِي اشْتَرَاهُ، أُقِيمَ الْعَبْدُ وَبِهِ الْعَيْبُ الَّذِي كَانَ بِهِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ، فَيُنْظَرُ كَمْ ثَمَنُهُ؟ فَإِنْ كَانَتْ قِيمَةُ الْعَبْدِ يَوْمَ اشْتَرَاهُ بِغَيْرِ عَيْبٍ مِائَةَ دِينَارٍ، وَقِيمَتُهُ يَوْمَ اشْتَرَاهُ وَبِهِ الْعَيْبُ ثَمَانُونَ دِينَارًا، وُضِعَ عَنِ الْمُشْتَرِي مَا بَيْنَ الْقِيمَتَيْنِ، وَإِنَّمَا تَكُونُ الْقِيمَةُ يَوْمَ اشْتُرِيَ الْعَبْدُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایک غلام خریدا پھر اس میں ایسا عیب پایا جس کی وجہ سے وہ غلام بائع کو پھیر سکتا ہے، مگر مشتری کے پاس جب وہ غلام آیا اس میں دوسرا عیب ہو گیا، مثلاً اس کا کوئی عضو کٹ گیا یا کانا ہو گیا، تو مشتری کو اختیار ہے چاہے اس غلام کو رکھ لے اور بائع سے عیب کا نقصان لے لے، چاہے غلام کو واپس کر دے اور عیب کا تاوان دے، اگر وہ غلام مشتری کے پاس مر گیا تو عیب سمیت قیمت لگا دیں گے خرید کے روز کی، مثلاً جس دن خریدا تھا اس روز عیب سمیت اس غلام کی قیمت اسّی دینار تھی، اور بے عیب سو دینار، تو مشتری بیس دینار بائع سے مجرا لے گا، مگر قیمت اس کی لگائی جائے گی جس دن خریدا تھا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»

قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ مَنْ رَدَّ وَلِيدَةً مِنْ عَيْبٍ وَجَدَهُ بِهَا، وَكَانَ قَدْ أَصَابَهَا، أَنَّهَا إِنْ كَانَتْ بِكْرًا فَعَلَيْهِ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، وَإِنْ كَانَتْ ثَيِّبًا فَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي إِصَابَتِهِ إِيَّاهَا شَيْءٌ، لِأَنَّهُ كَانَ ضَامِنًا لَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر ایک شخص نے لونڈی خریدی، پھر عیب کی وجہ سے اسے واپس کر دیا مگر اس سے جماع کر چکا تھا، تو اگر وہ لونڈی بکر تھی تو جس قدر اس کی قیمت میں نقصان ہو گیا مشتری کو دینا ہوگا، اور اگر ثییبہ تھی تو مشتری کو کچھ دینا نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 4»
Previous    1    2    3    4    Next